نجی اسکول انتظامیہ زیر تعلیم طلبا و طالبات کے والدین پر زور دے رہی ہے کہ وہ لاک ڈوان مدت کی اسکولی فیس ادا کریں، جبکہ ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کی جانب سے بھی فیس کی ادائیگی کے حوالے سے بیانات سامنے آتے رہتے ہیں، جس سے متوسط اور غریب والدین مخمصے ہیں۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ گزشتہ 12ماہ کے دوران سرکاری ملازمین اور سرمایہ داروں کے بغیر عام لوگوں کی معاشی حالت ابتر ہے۔جس کے چلتے یومیہ اجرتوں پر کام کرنے والے افراد اپنے بچوں کی ٹیوشن فیس ادا کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد تعلیم کو فروغ دینے کے لیے سال 2020_21کے لیے کروڑ کا بجٹ مختص رکھا گیا ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی رقومات کے مطابق یو ٹی انتظامیہ کو ہر ماہ تعلیم کو فروغ دینے کے لیے خطیر رقم خرچ کرنی ہے، لیکن کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہوپارہا ہے۔
تعلیمی ماہر کہتے ہیں کہ مختص رقم میں سے کیا کچھ پیسہ نجی اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی فیس کی ادائیگی کے لیے استعمال میں نہیں لایا جاسکتا ہے تاکہ ان غریب والدین کی پرشانی کو کم کیا جاسکے جو موجودہ صورتحال کے باعث کئی مہنوں سے مالی تنگی سے نبر آزما ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری میں طلبا کی مشکلات
پرینٹس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ نجی اسکولوں کے زمہ داران سے یہ طے پایا ہے کہ پہلے مرحلہ میں کم از کم ان متاثرہ افراد کے بچوں کی فیس میں سو فیصد رعایت دی جائے۔ جو اس وقت سخت مالی دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں ۔
واضح رہے محکمہ تعلیم کی جانب سے یہ نے ہدایت نامہ جاری کیا گیا یے کہ نجی تعلمیی ادارے بغیر بس فیس کے بچوں سے ٹیوشن فیس حاصل کرسکتے ہیں