وہیں دوسری جانب یوٹی جموں و کشمیر میں اس ڈومیسائل قانون کے خلاف یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں کے علاوہ حریت کانفرنس نے بھی اپنا سخت ردعمل ظاہر کیا ہے ۔
میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے جموں و کشمیر میں نافذ کئے جانے والے ڈومیسائل قانون کو اس مسلم اکثریتی خطے کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اس طرح کی کاروائیوں سے نہ صرف دیرنیہ مسلہ کشمیر کے پر امن حل کی کوششوں کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ یہاں کے نوجوانوں اور آنے والی نسلوں کے روز گار اور ترقی کے امکانات پر شب وخون مارنے کے مترادف ہے۔''
جاری کئے گئے بیان میں کہا گیاہے کہ جموں و کشمیرکی ڈیمو گرافی اور آبادی کے تناسب میں پیدا کرنے کا عمل اگست 2019سے ایک منظم طریقےسے آگے بڑھایا جارہاہے۔
وہیں دوسری جانب یہاں کی مین اسٹریم جماعتیں بھی مرکزی حکومت کے اس فیصلے سے سیخ پا ہے نیشنل کانفرنس نے اس نئے اقامتی قانون کو جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق پر شب وخون مارنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرکزی سرکار کا یہ اقدام یہاں کی آبادیاتی تناسب بگاڈنے کی ایک گھنائی سازش یے جو جموں و کشمیر کے عوام کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔
وہیں جموں و کشمیر کانگریس نے بھی ڈومیسائل قوانین نافذ کرنے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون نوجوانوں کی نوکریوں کے معاملے پر ان کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔وہیں اس طرح کے حربے نوجوانوں کے جزبات کو مجروح کررہی ہے۔
ادھر جموں و کشمیر پنتھرس پارٹی نے بھی اس قانون کے خلاف اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈومسائل قانون کا نفاز یونین ٹریٹری کے نوجوانوں کے لیے بھونڈا مزاق ہے۔پنتھرس پارٹی نے کہا کہ بی جے پی قیادت والی مرکزی سرکار نے ایک پھر یہاں کے لوگوں کو اصلی چہرہ دکھایا ہے۔
واضح رہے ڈومیسائل یا اقامتی قانون کے تحت جموں کشمیر میں مسلسل پندرہ سال تک رہائش اختیار کرنے والا کوئی بھی شخص اس یونین ٹریٹری کے ڈومیسائل حقوق کا حقدار ہوگا ۔وہیں یہاں کی سرکاری نوکریوں کے اہل ہونے کے علاوہ غیر منقولہ جائیداد کا ملک بھی بن سکتاہے۔