جموں و کشمیر کی انتظامیہ پانچ اگست سے اب تک نظر بند یا زیر حراست سیاسی رہنماؤں کی مرحلہ وار رہائی کے بارے میں جلد ہی اقدامات اٹھانے جا رہی ہے۔
انتظامیہ میں موجود ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ شہر سرینگر میں واقع ایم ایل اے ہوسٹل میں قید سیاسی لیڈران، جنہوں نے سازگار صحت ہونے کی شکایت کی ہے، کو اپنے گھروں میں منتقل کر کے نظر بند رکھنے جبکہ گھروں میں نظر بند لیڈران کو رہا کرنے پر غور کیا جا رہا ہے
زیر حراست لیڈران زیادہ تر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، نیشنل کانفرنس اور انڈین نیشنل کانگریس سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان لیڈران کو جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی سے قبل ہی قید یا نظر بند کیا گیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تقریب 30 لیڈران اس وقت ایم ایل اے ہوسٹل میں قید ہیں اور تقریباً دو درجن لیڈران اپنے ہی گھروں میں نظر بند ہیں۔
انتظامیہ نے گزشتہ ماہ سرکردہ ہند نواز سیاسی لیڈران بشمول غلام حسن میر اور دلاور میر رہا کیا تھا اور دو سیاسی لیڈران جن میں حکیم محمد یاسین میر اور محمد اشرف میر کو ایم ایل اے ہوسٹل سے منتقل کرکے اپنے ہی گھروں میں نظر بند کیا۔
یاد رہے کہ صحت کی بنیادوں پر سی پی آئی ایم لیڈر محمد یوسف تاریگامی کو دہلی کے ایمز اسپتال میں علاج کی اجازت دی گئی تھی تاہم واپسی پر انہیں بھی انکی گپکار رہائش گاہ میں نظربند کیا گیا۔