پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کے روز کہا ہے کہ 'پاکستان کے ساتھ امن قائم کرنے سے بھارت کو معاشی و تجارتی طور پر فائدہ ہوگا کیونکہ اس سے نئی دہلی کو پاکستانی حدود سے وسطی ایشیاء کے علاقے تک براہ راست رسائی حاصل ہوسکے گی'۔
عمران خان نے ان باتوں کا اظہار دو روزہ اسلام آباد 'سیکیورٹی ڈائیلاگ' کے انعقاد کے موقع پر افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 میں اقتدار میں آنے کے بعد ان کی (عمران خان) حکومت نے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے کافی کوششیں کی اور بھارت کو اس پر ردعمل ظاہر کرنا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ 'بھارت کو پہلے قدم اٹھانے کی ضرورت ہے، جب تک وہ (بھارت) ایسا نہیں کرتا ہم بہت کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔'
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ عسکری سرگرمیاں، دشمنی اور تشدد سے پاک ماحول میں پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی خواہش رکھتا ہے، بھارت نے کہا کہ عسکریت پسندی اور دشمنی سے پاک ماحول پیدا کرنے کے لیے پاکستان کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، بھارت نے پاکستان کو یہ بھی بتایا ہے کہ 'مذاکرات اور عسکریت پسندی' ساتھ نہیں چل سکتے '۔
عمران خان نے کہا کہ 'ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، بھارت اور پاکستان کے مابین امن چاہتے ہیں، بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کے مسئلہ کشمیر اہم رکاوٹ بنا ہوا ہے۔'
انہوں نے ملک پاکستان قومی سلامتی پر بات چیت کرتے ہوئے کہا ' نیشنل سکیورٹی پر بحث کی بہت ضرورت ہے کیونکہ نیشنل سکیورٹی کے اہداف بہت وسیع ہیں، سکیورٹی فورسز نے قربانی دے کر ہمیں محفوظ بنایا۔'
انہوں نے کہا کہ امن بحالی کے بعد بھارت وسطی ایشیاء تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ وسطی ایشیائی خطے تک براہ راست رسائی حاصل کرنے بھارت کو معاشی طور پر فائدہ ہوگا۔ وسطی ایشیا تیل اور گیس سے مالا مال ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت کی جانب سے دفعہ 370 کی تحت حاصل خصوصی حیثت کے خاتمے اور ریاست کو دو مرکزی علاقوں میں منقسم کرنے کے بعد دونوں ممالک( بھارت اور پاکستان) کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے اور آئے روز لائن آف کنٹرول پر دونوں ممالک ایک دوسرے پر سنہ 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام عائد کرتے رہتے تھے۔ تاہم گزشتہ ماہ 25 فروری کو دونوں ممالک نے تمام معاہدوں کے ساتھ کنٹرول لائن اور دیگر تمام سیکٹرز میں جنگ بندی کی سختی سے پابندی کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
جنگ بندی کا اعلان دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) کے درمیان بات چیت کے بعد کیا گیا۔
امریکہ اور اور اقوام متحدہ نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کا بنیادی معاملات کو حل کرنے اور امن برقرار رکھنے کا عزم دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مثال ہے۔