قابل ذکر ہے کی 31 اکتوبر کو ریاست کو دو خطوں میں تبدیل کیے جانے کے بعد یہ انتظامیہ کے لیے لازمی ہو گیا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے نئے خصوصی جانوروں اور پرندوں کا اعلان کیا جائے۔
جموں و کشمیر کو مرکز کے زیرانتظام علاقہ قرار دینے سے قبل 'ہانگل' اور 'کالی گردن والا بگلا' جموں و کشمیر کے ریاستی جانور اور پرندے تھے۔ یہ دونوں نایاب جانور صرف وادی میں پائے جاتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کو یہ خاص درجہ حاصل تھا۔
کیمرے کے سامنے نہ آنے کی شرط پر انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہر ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اپنے اپنے نشان ہوتے ہیں۔ ان نشانیوں میں پرندے اور جانور بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ نشان خطے کی پہچان ہوتے ہیں اس لیے اب جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے الگ الگ جانور اور پرندے کا انتخاب کرنا ضروری ہے اور اس ضمن میں عنقریب ہی کام شروع ہونا متوقع ہے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ان (جانوروں اور پرندوں) کا انتخاب خطے سے ہی کیا جاتا ہے لیکن اس بات کا خیال رکھنا پڑتا ہے کہ یہ جانور ریاست کی پہچان اور خصوصیات بخوبی بیان کرتے ہوں
وہیں ماہرین کہ ماننا ہے کی کشمیر کے لیے ہانگل سے بہتر جانور کوئی نہیں ہو سکتا کیوں کی یہ صرف اور صرف وادی میں ہی پایا جاتا ہے۔
وہیں سئینر صحافی و جانوروں میں دلچسپی رکھنے والے جلیل راٹھور کہتے ہیں کہ ہانگل صرف کشمیر میں ہی پایا جاتا ہے کہ اور کشمیر کے لیے اس کا متبادل کوئی نہیں ہو سکتا ہے۔
رہی بات پرندے کی تو ہمالیائی بلبل یا ہمالیائی چیل جو وادی کشمیر کے علاوہ جموں صوبے کے کچھ خطوں میں بھی پائے جاتے ہیں اچھا متبادل ہو سکتے ہیں
لداخ کے تعلق سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ہانگل کی طرح کالی گردن والا بگلا بھی صرف لداخ میں پائے جاتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ کالی گردن والا بگلا ہی لداخ کے لیے موزوں ہے، جانوروں کی بات کریں تو یاک یا دو کوہانوں والا اونٹ اچھا متبادل ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ دفعہ 370کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کو ختم کرنے کے بعد مختلف محکموں کے نام تبدیل کرنے کے علاوہ دیگر کئی تبدیلیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔