نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما ڈاکٹر مصطفیٰ کمال اور عوامی نیشنل کانفرنس کی سینئر نائب صدر بیگم خالدہ شاہ کو گھر پر ہی نظر بند کیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ دونوں رہنما اپنے اپنے گھروں میں ہی تھے لیکن اس بیچ ڈاکٹر مصطفی کمال اور خالدہ شاہ کو پولیس نے فون پر اطلاع دی ہے کہ وہ آج اور کل یعنی4اور 5اگست کو اپنے اپنے گھر سے باہر نہیں جا سکتے ہیں۔
اس دوران ایم ایل اے ہوسٹل کے متصل مذکورہ سیاسی رہنماؤں کے رہائشی گاہ جانے والے راستے کو بندکر دیا گیا ہے جبکہ وہاں آس پاس پولیس اور فورسز کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی ہے۔
انتظامیہ کے اس فیصلے کے بعد این سی کے سینئر رہنما مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ ’’یہ کرفیو اور نظر بندی گپکار ڈیکلیریشن کے حوالے سے پھر عمل میں لائی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس 5اگست2019 کو یہاں کی تمام سیاسی پارٹیوں کی جانب سے گپکار ڈیکلیریشن میں جو فیصلہ لیا گیا یہاں کی تمام سیاسی پارٹیاں اس پر کاربند ہیں اور وہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت اور ریاستی درجے کی بحالی کے لئے آخری دم تک لڑیں گیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات صاف اور واضح طور عیاں ہو چکی ہے کہ مرکزی سرکار کی جانب سے جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کئے جانے اور جموں وکشمیر اور لداخ کو دو وفاقی علاقوں میں تقسیم کر دینے سے یہاں لوگ کسی بھی صورت میں خوش نہیں ہیں۔ وہیں ’’اس طرح کا غیر جمہوری اور غیر آئینی فیصلہ یہاں کی عوام کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔‘‘
واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبدللہ نے اپنی رہائش گاہ واقع گپکار سرینگر میں کل یعنی 5اگست کو ایک اہم اجلاس طلب کیا ہے۔ جس میں یہاں کی تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔
اجلاس میں جموں وکشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے کے علاوہ دفعہ 370اور 35اے کے حوالے سے آئندہ لائحہ عمل طے کرنے پر غور وخوض متوقع ہے۔