یوں تو ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی ہفتہ کو روزہ کا پہلا دن ہوگا، ادھر جموں و کشمیر خاص کر وادی کشمیر میں لوگ رمضان المبارک کے متبرک ایام کے دوران گوشت کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، جبکہ زوق و شوق سے روزہ رکھنے کے دوران گوشت سے مختلف اقسام کے پکوان تیار کرتے ہیں، لیکن کروناوائرس کی وجہ جاری لاک ڈاؤن کے دوران ملک بھر میں بھیڑ بکریوں کی منڈیاں بند پڑی ہے۔ جس کے باعث وادی کشمیر میں گوشت نہیں پہنچ پا رہا ہے اور لگ بھگ ایک ماہ سے سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں بھی قصابوں کی دکانیں بند پڑی ہے۔
اس بیچ اگر کسی کسی قصاب کے پاس ایک ماہ پہلے منگوائے گئے یا مقامی طور خریدے گئے بھیڑ موجود ہیں تو وہ اپنے گھر کے اندر ہی اپنی من مانی قیمت میں فروخت کرتے ہیں۔
صورتحال اور مال کی عدم دستیابی کی وجہ بتاتے ہوئے قصاب مقررہ نرخوں سے کہیں زیادہ قیمت گاہکوں سے وصول کرتے ہیں،جو ہر ایک خریدنے کی سکت نہیں رکھتا ہے۔
اس صورتحال کے درمیان اب یہاں کے اکثر لوگ صیام کے متبرک مہینے میں زائقہ دار اور گوشت سے بنائے گئے طرح طرح کے پکوانوں کا مزا نہیں لے سکتے ہیں۔
غریب ہو یا امیر ماہ رمضان میں سبھی لگ بھگ مرغ، پنیر اور گوشت کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں تاکہ دن بھر روزہ رکھنےکے نتیجے میں انسان توانا رہے۔
وادی کے اکثر مٹن ڈیلیرز کا کہنا ہےکہ وادی کے لیےگوشت کی سپلائی دہلی، راجستھان، ہریانہ اور گجرات وغیرہ کی منڈیوں سے آتی ہے۔ لیکن لاک ڈاؤن کے نتیجے میں بیوپاری منڈیوں میں نہیں جاتے ہیں جس وجہ سے ایک ماہ کے زائد عرصے سے باہر کی ریاستوں سے کوئی سپلائی پہنچ نہیں پارہی ہے۔
ادھر عوامی حلقوں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ ماہ صیام کے دوران مرغ اور گوشت کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں۔ وہیں گھروں میں اپنی من مانی قیمتوں میں گوشت فروخت کرنے والے خود غرض قصابوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائے۔