انہوں نے کہا کہ 'ضلع بڈگام میں 65 پرائمری اسکولز کو کھولنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے اور آج 35 اسکولز میں اساتذہ موجود رہے جبکہ ان اسکولز میں طلبا کی تعداد محض 8 سے 10 فیصد رہی۔
وہیں پریس کانفرنس کے دوران ڈائریکٹر انفارمیشن ڈاکٹر سید سحرش اصغر نے کہا کہ 'دو روز بعد وادی میں مڈل اسکولز کھول دیے جائیں گے۔'
انہوں نے سرکاری دفتروں میں اسٹاف کے متعلق جانکاری فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ 'بجلی اور پانی کی سپلائی اور ہسپتالوں میں طبی و نیم طبی عملے کی دستیابی سمیت تمام لازمی خدمات بحال رکھے گئے ہیں۔'
ڈاکٹر سید سحرش اصغر نے کہا کہ ' آج سِول سکریٹریٹ اور دیگر محکموں میں اسٹاف ڈیوٹی پر حاضر رہے۔'
پابندیوں میں ڈھیل دینے کے متعلق جانکاری دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'تمام ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ صورت حال کا جائزہ لے کر آہستہ آہستہ رکاوٹیں ہٹائیں۔'
ڈاکٹر سید سحرش اصغر نے کہا کہ 'وادی بھر میں کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔ گذشتہ کئی دنوں سے افواہیں گردشیں کر رہی ہیں اور حکومت نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہوں پر توجہ نہ دیں۔'
ڈی آئی جی سینٹرل کشمیر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 'پورے جموں و کشمیر میں کسی بڑے ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سرینگر کے نگین اور سفا کدل علاقے میں پتھر بازی کے چھوٹے موٹے واقعات پیش آئے لیکن نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لیے صبر و تحمل سے کام لیا گیا۔'
واضح رہے کہ 5 اگست کو جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد وادی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ، براڈ بینڈ، کیبل ٹیلی ویژن اور تمام مواصلاتی رابطے کو بند کر دیا گیا تھا۔
دو روز قبل جموں و کشمیر حکومت کے پرنسپل روہت کنسل نے کہا کہ 'حالات معمول پر آ رہے ہیں اور 50 فیصد لینڈ لائن کو دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ بقیہ خدمات اتوار کے روز بحال کر دی جائیں گی۔'
روہت کنسل نے کہا تھا کہ 'وادی میں پیر سے تمام سرکاری دفاتر اور پرائمری اسکولز کھول دیے جائیں گے۔'