ETV Bharat / state

کیا واقعی آن لائن کلاسز سے طلباء کو فائدہ پہنچ رہا ہے

ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی کرونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر لاک ڈاون جاری ہے اور اسکولی بچے ڈیڑھ ماہ کے زائد عرصے سے گھروں میں ہی محصور ہیں۔ طلباء کا کہنا ہے کہ اسکول کی جانب سے مختلف مضامین کے تعلق سے پیغامات بھیجے جاتے ہیں تاہم ایسے میں ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوپا رہا ہے۔

کیا واقعی آن لائن کلاسز سے طلباء کو فائدہ پہنچ رہا ہے
کیا واقعی آن لائن کلاسز سے طلباء کو فائدہ پہنچ رہا ہے
author img

By

Published : Apr 28, 2020, 12:11 PM IST

عالمی وبا کورونا وائرس نے تمام معمولات زندگی مکمل طور ٹھپ کر دئیے ہیں۔جہاں تمام شعبہ جات متاثر ہوچکے ہیں وہیں تعلیمی نظام بھی مکمل طور مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔

کیا واقعی آن لائن کلاسز سے طلباء کو فائدہ پہنچ رہا ہے

پڑھائی کے وقت کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے وادی کشمیر کے بعض نجی اسکولوں نے طلبہ کو آن لائن پڑھانے کا انتظام کیا ہے۔ جس کے لیے زوم کلاسز اور دیگر ایپس کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔ وہیں چھوٹے بچوں کے لیے والدین کے موبائل فون پر ایس ایم ایس بھیج کر بچوں کو واٹس ایپ گروپ میں شامل ہوکر آن لائن اسائنمنٹس اور دیگر ہوم ورک دیا جاتا ہے۔

وہیں اب آن لائن سسٹم کے ذریعے ہی یونٹ 1 اور یونٹ 2 کے امتحانات لینے کی بھی بات کہی جارہی ہے، نجی اور سرکاری اسکولوں نے آن لائن کلاسز کے زریعے طلبہ کو پڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

تاہم اس کے لیے جو انتظامات اور طریقہ کار ہونا چائیے تھا وہ دکھائی نہیں دیا رہا ہے، جبکہ ٹیچرس کی جانب سے طلبہ کو پڑھانے کے اس عمل کو والدین مزاق کے سوا کچھ بھی نہیں مان رہے ہیں۔

ادھر ماہر تعلیم کا کہنا ہے کہ بچوں کو جس ڈھنگ سے دن بھر واٹس ایپ اور دیگر آن لائن کلاسز کے ذریعے پڑھایاجارہا ہے اس سے بچوں کو تعلیم کم اور زہنی دباؤ زیادہ بڑھ رہاہے۔

ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی کروناوائرس کے خطرات کے پیش نظر لاک ڈاون جاری ہے اور اسکولی بچے ڈیڑھ ماہ کے زائد عرصے سے گھروں میں ہی محصور ہیں۔طلباء کا کہنا ہے کہ اسکول کی جانب سے مختلف مضامین کے تعلق سے پیغامات بھیجے جاتے ہیں تاہم ایسے میں ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوپارہا ہے۔

طلباء کہتے ہیں کہ گروپ میں شامل بچے سبق کے متعلق سوال نہیں پوچھ پارہے ہیں کیونکہ ایک طرف اساتذہ سبق پڑھاتے ہیں تو دوسری جانب درجنوں بچے ایک ساتھ مسیج لکھتےرہتے ہیں۔ ایسے میں کوئی کچھ بھی سمجھ نہیں پارہا ہے ۔

دوسری جانب اب محکمہ اسکولی تعلیم نے ایک غیر معمولی فیصلے کے تحت بچوں کو تعلیم دینے کے لیے اگلے ہفتے سے آل انڈیا ریڈیو کے اشتراک سے آڈیو کلاسز شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ماہر تعلیم کا کہنا ہے آڈیو ویژل سسٹم کے زریعے پڑھانےکے لیے اساتذہ کو باضاطہ طور تربیت ہونی چائیے۔ جس کی یہاں کافی کمی ہے ۔

تعلیمی ماہر کہتے ہیں کہ طلبہ کے لیے جس ڈھنگ سے آن لائن سسٹم کے زریعے پڑھانے کا عمل جاری ہے وہ مکمل طور سود مند ثابت نہیں ہو پارہا ہے۔

ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ واقعی 2جی کی دستاب سہولت اور موجودہ طریقہ کار سے طلبہ کو صحیحی معنوں میں پڑھائی کے حوالے سے کیا فائدہ پہنچ رہا۔

عالمی وبا کورونا وائرس نے تمام معمولات زندگی مکمل طور ٹھپ کر دئیے ہیں۔جہاں تمام شعبہ جات متاثر ہوچکے ہیں وہیں تعلیمی نظام بھی مکمل طور مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔

کیا واقعی آن لائن کلاسز سے طلباء کو فائدہ پہنچ رہا ہے

پڑھائی کے وقت کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے وادی کشمیر کے بعض نجی اسکولوں نے طلبہ کو آن لائن پڑھانے کا انتظام کیا ہے۔ جس کے لیے زوم کلاسز اور دیگر ایپس کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔ وہیں چھوٹے بچوں کے لیے والدین کے موبائل فون پر ایس ایم ایس بھیج کر بچوں کو واٹس ایپ گروپ میں شامل ہوکر آن لائن اسائنمنٹس اور دیگر ہوم ورک دیا جاتا ہے۔

وہیں اب آن لائن سسٹم کے ذریعے ہی یونٹ 1 اور یونٹ 2 کے امتحانات لینے کی بھی بات کہی جارہی ہے، نجی اور سرکاری اسکولوں نے آن لائن کلاسز کے زریعے طلبہ کو پڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

تاہم اس کے لیے جو انتظامات اور طریقہ کار ہونا چائیے تھا وہ دکھائی نہیں دیا رہا ہے، جبکہ ٹیچرس کی جانب سے طلبہ کو پڑھانے کے اس عمل کو والدین مزاق کے سوا کچھ بھی نہیں مان رہے ہیں۔

ادھر ماہر تعلیم کا کہنا ہے کہ بچوں کو جس ڈھنگ سے دن بھر واٹس ایپ اور دیگر آن لائن کلاسز کے ذریعے پڑھایاجارہا ہے اس سے بچوں کو تعلیم کم اور زہنی دباؤ زیادہ بڑھ رہاہے۔

ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی کروناوائرس کے خطرات کے پیش نظر لاک ڈاون جاری ہے اور اسکولی بچے ڈیڑھ ماہ کے زائد عرصے سے گھروں میں ہی محصور ہیں۔طلباء کا کہنا ہے کہ اسکول کی جانب سے مختلف مضامین کے تعلق سے پیغامات بھیجے جاتے ہیں تاہم ایسے میں ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوپارہا ہے۔

طلباء کہتے ہیں کہ گروپ میں شامل بچے سبق کے متعلق سوال نہیں پوچھ پارہے ہیں کیونکہ ایک طرف اساتذہ سبق پڑھاتے ہیں تو دوسری جانب درجنوں بچے ایک ساتھ مسیج لکھتےرہتے ہیں۔ ایسے میں کوئی کچھ بھی سمجھ نہیں پارہا ہے ۔

دوسری جانب اب محکمہ اسکولی تعلیم نے ایک غیر معمولی فیصلے کے تحت بچوں کو تعلیم دینے کے لیے اگلے ہفتے سے آل انڈیا ریڈیو کے اشتراک سے آڈیو کلاسز شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔ماہر تعلیم کا کہنا ہے آڈیو ویژل سسٹم کے زریعے پڑھانےکے لیے اساتذہ کو باضاطہ طور تربیت ہونی چائیے۔ جس کی یہاں کافی کمی ہے ۔

تعلیمی ماہر کہتے ہیں کہ طلبہ کے لیے جس ڈھنگ سے آن لائن سسٹم کے زریعے پڑھانے کا عمل جاری ہے وہ مکمل طور سود مند ثابت نہیں ہو پارہا ہے۔

ایسے میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ واقعی 2جی کی دستاب سہولت اور موجودہ طریقہ کار سے طلبہ کو صحیحی معنوں میں پڑھائی کے حوالے سے کیا فائدہ پہنچ رہا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.