انہوں نے کہا کہ دھند کی شدت میں منگل سے قدرے کمی واقع ہونا شروع ہوگی اور بدھ سے برف یا بارشیں ہونے سے دھند میں مزید کمی واقع ہونے کی توقع ہے۔
بتادیں کہ وادی میں گزشتہ چار دنوں سے گہری دھند سایہ فگن ہے جس کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر ہورہے ہیں اور پروازوں کے اٹھنے اور بیٹھنے کا سلسلہ بھی معطل ہے۔
دریں اثنا محکمہ موسمیات نے وادی میں 10 سے 15 دسمبر تک برف وباراں کی پیش گوئی کی ہے جس دوران 12 اور 13 دسمبر کو بھاری برف باری اور بارشیں ہوسکتی ہیں۔
سونم لوٹس نے کہا کہ وادی میں گہری دھند کا چھا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: 'وادی میں دھند رہنا کوئی خلاف معمول معاملہ نہیں ہے اس سے قبل بھی سال 2014 کے سیلاب کے بعد ماہ نومبر میں یہاں گہری دھند چھا گئی تھی اور بعد ازاں سال 2105، 2016 اور 2017 میں بھی دھند رہنے کے معاملات پیش آئے اور کئی روز تک پروازیں بھی منسوخ ہوئی تھیں'۔
دھند چھا جانے کے وجوہات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سونم لوٹس نے کہا: 'ہوا میں گرد وغبار موجود رہنا، درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گرنا، نمی کا زیادہ ہونا دھند چھا جانے کے بنیادی وجوہات ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ وادی میں بھی کئی دنوں سے موسم خشک رہا اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے گرا اور ہوا میں بھی گرد وغبار موجود ہے جو یہاں دھند چھا جانے کا باعث بن گئے۔
وادی میں جاری شدید دھند میں کمی واقع ہونے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں موصوف ناظم نے کہا کہ دھند کی شدت میں منگل سے قدرے کمی واقع ہونا شروع ہوگی اور بدھ سے برف یا بارشیں ہونے سے دھند میں مزید کمی واقع ہونے کی توقع ہے۔
سونم لوٹس نے کہا کہ یہاں کب کب دھند سایہ فگن رہی ہے اس کا میرے پاس باقاعدہ ریکارڑ موجود ہے۔
انہوں نے کہا: 'یہاں کب کب دھند رہی ہے اس کا میرے پاس باقاعدہ ریکارڑ موجود ہے، میں پیشہ ور ہوں، میرا روزگار اسی کام سے وابستہ ہے جبکہ عام لوگ اس سے بے خبر ہیں'۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں گہری دھند اور کڑاکے کی سردی کے پیش نظر پیر کے روز پرائمری سطح تک تعلیمی ادارے طلبا کے لئے بند رہے۔