سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر میں بجلی کی صورت حال ہر گزرتے دن کے ساتھ ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتی سے جہاں عام صارفین خاص کر طلبہ کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں برقی رو کی عدم دستیابی سے دکانداروں، صنعتی اداروں کو بھی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ مقامی باشندوں، تاجر و فلاحی انجمنوں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی بجلی کے بحران پر آئے روز احتجاج کیے جا رہے ہیں۔
یو ٹی میں بجلی کی ابتر صورتحال اور غیر اعلانیہ کٹوتی ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب خطے کو فراہم کی جانے والی بجلی سنہ 2004میں مختص کیے گئے الاٹمنٹ کی سطح سے بھی کم ہے، اور بیرون ریاست سے فراہم کی جانے والی بجلی 1500میگاوات تک سمت کر رہ گئی ہے۔ اٹھارہویں آل انڈیا بجلی سروے کے مطابق جموں و کشمیر میں بجلی کی کھپت میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، 2004-05 میں 1706 میگاواٹ سے 2021-2022 تک 4217 میگاواٹ کی طلب ہو جائے گا۔ سینٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 2022-2023 میں جموں و کشمیر میں 3150 میگاواٹ سے زیادہ بجلی کی کھپت ہوگی۔
ادھر، آبی ذخائر میں پانی کی سطح انتہائی کم ہونے کے سبب یہاں کے پاور پلانٹ کل صلاحیت کا محض بیس فیصد ہی جنریٹ کر پا رہے ہیں۔ جموں و کشمیر کی ملکیت والے پاور پلانٹس کی پیداوار 1197 میگاواٹ ہے جبکہ اس وقت محض 200 میگاواٹ ہی بجلی جنریٹ ہو رہی ہے۔ حیران کن طور پر پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (پی ڈی ڈی) کے افسران کے مطابق حکومت، وادی کشمیر کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بجلی درآمد کی متحمل نہیں۔ جس کے نتیجے میں جموں و کشمیر کے 21.95 لاکھ بجلی صارفین کو غیر اعلانیہ کٹوتی کے سبب سردیوں کے ایام میں سخت مشکلات سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔ اور بجلی کی طلب کو کسی حد تک پورا کرنے کے لیے بجلی درآمد کرنی ناگزیر ہے۔
پیر کے روز بجلی کارپوریشنز کے منیجنگ ڈائریکٹرز، سبھی چیف انجینئرز اور محکمہ پی ڈی ڈی عملہ کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران، ایچ راجیش پرساد، پرنسپل سیکریٹری، پی ڈی ڈی نے جموں و کشمیر میں بجلی کی فراہمی کی حالت کا جائزہ لیا۔ جائزہ کے دوران بتایا گیا کہ خطے میں بجلی کی دستیابی کی بنیاد پر کٹوتی کا شیڈول تیار کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے پرنسپل سیکریٹری نے انجینئروں کو ہدایت دی کہ وہ ٹائم ٹیبل کے عین مطابق عمل کریں تاہم زمینی سطح پر ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں مل رہا۔
ادھر، ڈویژنل کمشنر کشمیر، وجے کمار بدھوری نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’وادی کشمیر میں بجلی کی صورتحال ایک ہفتے کے اندر بہتر ہو جائے گی۔‘‘ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بدھوری نے کہا کہ موسم سرما میں بجلی کی مانگ میں حد درجہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر میٹرڈ علاقوں میں میٹر والے علاقوں کی نسبت بجلی کی زیادہ طلب ہے اس وجہ سے بجلی ترسیلی نظام میں خلل واقع ہوا ہے۔ تاہم انہوں نے یقین دہانی کی کہ ’’لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور چیف سیکریٹری نے بجلی کی خریداری (درآمد) کے معاملے کو حل کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، ہم بجلی کے منظر نامے میں بہتری کی توقع کرتے ہیں اور اس سلسلے میں جلد ہی فیصلہ متوقع ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’غیر اعلانیہ بجلی کٹوتی زیادہ اذیت ناک ہے اور انتظامیہ شہریوں کی اذیت سے بخوبی آگاہ ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: بجلی بحران کے بیچ محکمہ بجلی نے کی صارفین کو تنبیہ
کشمیر میں سمارٹ بجلی میٹر کی تنصیب کے موقع پر انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ صارفین کو بلا خلل بجلی فراہم کی جائے گی، تاہم انتظامیہ کا یہ دعویٰ زمینی سطح پر کب لاگو ہوگا، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Increase In Electricity Bills بجلی کے بل میں مسلسل اضافے کو لے کر محکمہ بجلی کے ایگزیکٹیو انجینیئر سے بات چیت