کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات کی معطلی اور اب کورونا وائرس کے سبب عائد لاک ڈاؤن سے وادی کشمیر میں آن لائن تجارت کو کافی دھچکا لگا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے دی ہنگرز (The Hangers) کی مالک سعدیہ مفتی کا کہنا ہے کہ ’’گزشتہ برس پانچ اگست سے ہمیں لگاتار نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ پہلے انٹرنیٹ بالکل بھی موجود نہیں تھا، فون کالز اور ایس ایم ایس خدمات بھی میسر نہیں تھیں جس کی وجہ سے ہم اپنے خریداروں سے رابطہ قائم نہیں کر پائے۔ آج 2 جی انٹرنیٹ چل رہا ہے لیکن ہمارے خریدار اچھی طریقے سے آرڈر نہیں کر پاتے کیونکہ وہاٹس ایپ سے ویڈیو کال بھی کبھی کبھی ہی ممکن ہوپاتی ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس وقت کورونا وائرس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں سے باہر نہیں نکلتے ہیں۔ انہیں امید تھی کہ وہ آن لائن ہیں اور گاہک انہیں آرڈر کریں گے۔ تاہم جب اسپیڈ بہت کم ہے تو وہ بھی ممکن نہیں ہو پا رہا ہے۔ گزشتہ برس سے ابھی تک ہمارا سارا مال ڈمپ ہو گیا ہے یعنی کہ اگلے برس وہ کسی کام کا نہیں ہوگا۔ امید تھی کہ عید تک حالات ٹھیک ہو جائیں گے اور پھر ایک بار خریدار ہماری جانب رخ کریں گے لیکن ابھی لگتا ہے کہ یہ امید بھی دھری کی دھری رہ جائے گی۔‘‘
وہیں تُل پَلو (Tul Palav) کی مالک اقراء احمد کے خیالات بھی سعدیہ سے مختلف نہیں تھے۔
اقرا کا کہنا تھا کہ ’’اگر وادی میں 4 جی انٹرنیٹ خدمات بحال ہوتی ہیں تب ہی ان کا کام پٹری پر آ سکتا ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ صرف میری کہانی نہیں بلکہ وادی میں دیگر آن لائن کام کرنے والے افراد کی بھی یہی کہانی ہے۔ جب میں نے اپنا کام شروع کیا تھا تب میرے پاس دن میں کم سے کم بیس آرڈر آتے تھے اور آج میرے پاس ایک بھی آرڈر نہیں ہے۔ وجہ یہی ہے کہ سست رفتار انٹرنیٹ پر فوٹوز اپ لوڈ کرنا بہت مشکل کام ہے اور اتنا ہی مشکل کام ہے خریداروں کا ان تصویروں کو دیکھنا۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’عید کے موقع پر ہمارے پاس مال تو موجود ہے لیکن خریداروں تک پہنچنے کا کوئی ٹھیک طریقہ نہیں ہے۔‘‘