کشمیر کے صوبائی کمشنر پی کے پول نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’وادی کشمیر میں جس طریقے سے کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں ہر روز اضافہ دیکھا جا رہا ہے ایسے میں پابندیوں میں رعایت دینا گزشتہ مہینوں کی محنت پر پانی پھیرنے کے مترادف ہوگا۔ ویسے بھی اورینج (Orange) اور ریڈ زون کے تحت عائد پابندیوں میں خاص فرق نہیں ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’وادی میں کورونا وائرس سے عوام میں پیدا خدشات اور خوف کے چلتے ہم اس وقت کوئی بھی کوتاہی برنا نہیں چاہتے۔ صوبہ کشمیر کے تمام اضلاع چار تاریخ سے ریڈ زون میں تبدیل کئے جائیں گے۔‘‘
گرین زون میں ہونے کے باوجود بھی جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں ریڈ زون کے تحت پابندیاں عائد کی جائیں گی؟ اس کے جواب میں پول کا کہنا تھا کہ ’’پلوامہ بیشک گرین زون زمرے میں آتا ہے۔ تاہم چند روز قبل وہاں سے بھی کرونا وائرس کا ایک معاملہ سامنے آیا تھا۔ اس وقت ہم سب کچھ کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کے تحت کر رہے ہیں۔ ہمارا کوئی دوسرا مقصد نہیں ہے۔‘‘
مرکزی حکومت نے گزشتہ روز جموں و کشمیر کے چار اضلاع - بانڈی پورہ، سرینگر، شوپیان اور اننت ناگ - کو ریڈ زون زمرے میں شامل کر لیا، جبکہ بارہمولہ، کپوارہ، گاندربل، جموں، ادھم پور، کولگام، بڈگام، سامبا، کٹھوعہ، راجوری، رام بن اور ریاسی کو اورینج زون زمرے میں رکھا گیا ہے۔ پلوامہ، کشتواڑ، ڈوڈہ اور پونچھ کو گرین زون قرار دیا گیا ہے۔
مرکزی حکومت کے مطابق ’’ہر زمرے میں مختلف نوعیت کی پابندیاں عائد ہونگیں۔ ریڈ زون زمرے میں سخت ترین جبکہ گرین زون میں سب سے کم پابندیاں عائد ہونگی۔ ہر ضلع کا ہر ہفتے کے آخر میں جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد ان کا زمرہ تبدیل بھی کیا جا سکتا ہے۔‘‘ ویسے تو مرکزی حکومت نے کرونا وائرس کے پیش نظر ریڈ، اورینج اور گرین زون کے تحت پابندی عائد کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہے تاہم ہر ریاست کو پابندیوں میں اضافہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ریڈ زون کے تحت پابندیاں
سائیکل، آٹو رکشا، عوامی ٹرانسپورٹ، حجام کی دکانیں اور شاپنگ مال بند رہیں گے۔ نجی گاڑیوں میں ڈرائیور کے علاوہ دو سواریوں کو چلنے کی اجازت ہوگی جبکہ سکوٹر اور بائیک پر صرف ایک شخص کو ہی چلنے کی اجازت ہوگی۔
دفاتر ایک تہائی ملازمین کے ساتھ کام شروع کر سکتے ہیں۔ ای کامرس صرف ضروری سامان پہنچانے کا کام انجام دے سکتا ہے اور محلوں میں موجود دکانیں کھلی رہ سکتی ہیں۔
اورنج زون کے تحت پابندیاں
گاڑیاں اور ٹیکسی جس میں ڈرائیور کے علاوہ دو سواریاں ہوں چلنے کی اجازت ہوگی تاہم بسوں کو چلنے کی کوئی اجازت نہیں ہوگی۔
گرین زون کے تحت پابندیاں
قومی سطح پر عائد پابندی کے علاوہ کوئی پابندی نافذ نہیں ہوگی۔ بسیں 50 فیصد سواریوں کے ساتھ سڑکوں پر چل سکتی ہیں۔
قومی سطح پر عائد پابندیاں
ہوائی اور ٹرین سفر، دو ریاستوں کے درمیان بس خدمات، میٹرو اور لوکل ٹرین پر پابندی رہے گی۔ دو ریاستوں کے درمیان عوام کے لئے سفر کرنا ممکن نہیں تاہم صحت اور حفاظتی تعلق سے اجازت مل سکتی ہے۔
تمام تعلیمی ادارے، ہوٹل، سینما گھر، مذہبی مراکز اور سماجی مجالس پر پابندی برقرار رہے گی۔