ETV Bharat / state

Kashmir Asthma Cases: کشمیر میں تین لاکھ سے زائد افراد دمے کے شکار، تحقیق

ایک تحقیق کے مطابق وادی کشمیر میں اینٹ کے بھٹوں، اسٹون کریشرز کے نزدیک رہنے والے لوگوں میں وادی کے باقی علاقوں کی نسبت دمے کے زیادہ کیسز سامنے آتے ہیں۔

a
a
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 11, 2023, 3:01 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر) : موسم سرما شروع ہوتے ہی دمے کی مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ وادی میں ہر ایک لاکھ چھاتی کے امراض میں مبتلا مریضوں میں سے 4 ہزار 8سو افراد دمہ کے شکار ہیں اور اس طرح دمہ کے مریضوں کی مجموعی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہے۔ سال 2022 میں 107 مریضوں پر کی گئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سی او پی ڈی سے متاثرہ افراد میں 54 فیصد کی عمر 40 برس سے کم تھی، جبکہ 42 فیصد افراد ایسے تھے جن کی عمر 50 سے زائد تھی اور 9 ہزار سے زائد افراد کی سی او پی ڈی کی بیماری دمے میں تبدیل ہوگئی تھی۔ وہیں تمباکو نوشی کرنے والے 13 فیصد افراد کی چھاتی کا مرض دمے میں تبدیل ہو گیا تھا۔

رواں برس کے ابتدائی رجحان میں مریضوں کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ اور جس قدر ٹھنڈ بڑھ جائے گی چھاتی کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔ روزانہ کی او پی ڈی میں اوسطاً 40 مریض چھاتی کے درد کی شکایت لے کر اسپتال جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: دمہ کے مقابلہ میں سی او پی ڈی زیادہ تکلیف دہ مرض، ڈاکٹر نوید نظیر

ماہرین کے مطابق تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سردیوں کی وجہ سے ہوا میں نمی میں کمی اور اینٹ بنانے والے کارخانوں اور کریشرز کے نزدیک رہنے والی آبادی میں دمہ کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ایسے میں سردیوں کے ایام میں دمے کے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سرما میں دمے سے متاثرہ افراد کو نمونیہ ہونے کا بھی خطرہ رہتا ہے۔

سرینگر (جموں کشمیر) : موسم سرما شروع ہوتے ہی دمے کی مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ وادی میں ہر ایک لاکھ چھاتی کے امراض میں مبتلا مریضوں میں سے 4 ہزار 8سو افراد دمہ کے شکار ہیں اور اس طرح دمہ کے مریضوں کی مجموعی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہے۔ سال 2022 میں 107 مریضوں پر کی گئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سی او پی ڈی سے متاثرہ افراد میں 54 فیصد کی عمر 40 برس سے کم تھی، جبکہ 42 فیصد افراد ایسے تھے جن کی عمر 50 سے زائد تھی اور 9 ہزار سے زائد افراد کی سی او پی ڈی کی بیماری دمے میں تبدیل ہوگئی تھی۔ وہیں تمباکو نوشی کرنے والے 13 فیصد افراد کی چھاتی کا مرض دمے میں تبدیل ہو گیا تھا۔

رواں برس کے ابتدائی رجحان میں مریضوں کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ اور جس قدر ٹھنڈ بڑھ جائے گی چھاتی کے امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔ روزانہ کی او پی ڈی میں اوسطاً 40 مریض چھاتی کے درد کی شکایت لے کر اسپتال جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: دمہ کے مقابلہ میں سی او پی ڈی زیادہ تکلیف دہ مرض، ڈاکٹر نوید نظیر

ماہرین کے مطابق تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سردیوں کی وجہ سے ہوا میں نمی میں کمی اور اینٹ بنانے والے کارخانوں اور کریشرز کے نزدیک رہنے والی آبادی میں دمہ کے مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ایسے میں سردیوں کے ایام میں دمے کے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سرما میں دمے سے متاثرہ افراد کو نمونیہ ہونے کا بھی خطرہ رہتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.