سرینگر: کانگریس اسمبلی انتخابات میں جیت پر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں تاخیر کو لیکر بی جے پی پر تنقید کی۔اپنے ٹویٹ میں عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی میں اتنی ہمت نہیں ہوگی کہ وہ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے دے۔ انہوں نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ" اب ایسا کوئی راستہ نہیں ہے کہ بی جے پی میں ہمت ہوگی کہ وہ کسی بھی وقت جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کی اجازت دے سکے۔"
بتادیں کہ اس سے پہلے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کانگریس کی جیت پر اپنے ردعمل میں کہا کہ 'کرناٹک کے لوگوں نے بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو شکست دی ہے۔ کرناٹک میں بی جے پی کی شکست سے ایک امید کی کرن نظر آرہی ہے۔ بی جے پی نے ہر سطح پر پولرائزیشن کی کوشش کی۔ خود پی ایم مودی نے مذہبی مسائل کو اٹھانے کی کوشش کی، لیکن سب بے سود رہا۔ کیونکہ لوگوں نے مذہبی منافرت کی سیاست کو شکست دی۔
مزید پڑھیں: Karnataka Election Result کرناٹک کے لوگوں نے امید کی کرن دکھائی، محبوبہ مفتی
ہم آپ کو بتادیں کہ کرناٹک قانون ساز اسمبلی کی 224 سیٹوں کے لیے ووٹنگ 10 مئی کو ہوئی تھی۔ کرناٹک میں ووٹنگ73.19 فیصد درج ہوئی ۔ ووٹوں کی گنتی 13 مئی کو ہوئی۔کرناٹک میں کانگریس نے جیت کا پرچم لہرایا۔ کانگریس نے بڑے فرق کے ساتھ بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کر دیا ہے۔ کانگریس نے اس بار ریاست میں136 سیٹوں پر جیت درج کی وہیں بی جے پی صرف 65 سیٹوں تک ہی سمٹ کر رہ گئی۔ جے ڈی ایس نے 19 سیٹوں اور آزاد امیدوارں نے 4 سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں 5 برس سے زائد عرصے سے صدر راج نافذ ہے۔ اس سے قبل جموں و کشمیر میں سنہ 1989 سے 1996 کے درمیان 6 برس کا طویل مدتی گورنر راج بھی یہاں کے لوگ دیکھ چکے ہیں۔ جموں و کشمیر میں اخری بار اسمبلی انتخابات سنہ 2014 میں منعقد ہوئے تھے۔ ان انتخابات میں بی جے پی اور پی ڈی پی نے ریاست میں مخلوط سرکار بنائی تھی لیکن بعد میں بی جے پی نے اپنی حمایت واہپس لی جس کے بعد 20 جون 2018 کو صدر راج نافذ ہوا تھا۔