ETV Bharat / state

جنید عظیم متو 'میئر سری نگر' کے عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے

ایک اور ٹویٹ میں جند متو نے لکھا: 'ایس ایم سی میں میرے اور جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک 70 میں سے 42 ووٹس کے ساتھ پاس کی گئی ہے۔ بی جے پی، نشینل کانفرنس اور کچھ آزاد کارپوریٹرس نے پی سی کے خلاف ووٹ ڈالے ہیں جبکہ کانگریس سمیت 28 کارپوریٹرس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا'۔

junaid azim matoo lost vote of no confidence as a smc mayor
جنید متو اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کر پائیں
author img

By

Published : Jun 16, 2020, 11:55 AM IST

Updated : Jun 16, 2020, 3:25 PM IST

سری نگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) کے میئر جنید عظیم متو اپنا عہدہ گنوا بیٹھے ہیں۔ انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک پر منگل کو بینکٹ ہال میں ہونے والی رائے شماری میں 98 میں سے 70 میونسپل کارپوریٹرس نے حصہ لیا جبکہ 28 کارپوریٹرس غیر حاضر رہے۔ غیر حاضر رہنے والوں میں سے 17 کا تعلق کانگریس جبکہ باقی 11 آزاد کارپوریٹرس تھے۔

جنید متو نے اپنی ہار کا اعلان خود ہی کرتے ہوئے کہا کہ 70 میں سے 42 کارپوریٹرس نے میرے اور جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے خلاف پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت میں ووٹ ڈالے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی، نیشنل کانفرنس اور کچھ آزاد اراکین نے جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے خلاف ووٹ ڈالے ہیں جبکہ کانگریس سے وابستہ کارپوریٹرس نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

جنید عظیم متو 'میئر سری نگر' کے عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے

جنید متو نے عہدے سے برطرف ہونے کے بعد اپنے ٹویٹر ہینڈل پر سلسلہ وار ٹویٹس کئے جن میں انہوں نے پیپلز کانفرنس اور جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کا شکریہ ادا کرنے کے علاوہ ان کے خلاف بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کا اکٹھا ہونے اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کا تذکرہ کیا۔

انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'میں کارپوریشن کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔ جو بظاہر لگتا ہے کہ نہیں ہوگا وہ وقوع پذیر ہوا ہے کیونکہ سری نگر میں نیشنل کانفرنس اور بی جے پی اکٹھے ہوئے ہیں لیکن اس پر مزید بعد میں کہوں گا۔ فی الحال کووڈ کے خلاف جاری ہماری جنگ کے چار ماہ بعد اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گذارنے کا موقع ملا ہے'۔

junaid azim matoo lost vote of no confidence as a smc mayor
جنید متو اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کر پائیں

ایک اور ٹویٹ میں موصوف مئیر کہتے ہیں: 'ایس ایم سی میں میرے اور جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک 70 میں سے 42 ووٹس کے ساتھ پاس کی گئی ہے۔ بی جے پی، نشینل کانفرنس اور کچھ آزاد کارپوریٹرس نے پی سی کے خلاف ووٹ ڈالے ہیں جبکہ کانگریس سمیت 28 کارپوریٹرس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا'۔

عہدے سے برطرفی کے بعد وقت گذاری کے بارے میں ایک ٹویٹ میں جنید نے کہا: 'اپنے اہل خانہ کے ساتھ کافی وقت گذارنے کا منتظر ہوں۔ گذشتہ چھ ماہ سے خاص طور پر کام کے ساتھ مصروف رہنے کی وجہ سے اپنی بیٹی کی طے کی گئی چھوٹی چھوٹی منزلیں چھوٹ گئی۔ میں اس کے بارے میں لکھوں گا اور وقت آنے پر ایس ایم سی میں بنائے جانے والے غیر متوقع اتحاد پر بھی لکھوں گا۔ فی الوقت، وقت بسترہ گول کرنے کا ہے'۔

اپنی پارٹی اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا: 'میں جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس بالخصوص اپنے چیئرمین سجاد لون صاحب اور ایس ایم سی میں جے کے پی سی کے اپنے ساتھیوں کا ممنون ہوں، میں جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر جی اے میر اور کانگریس کے دیگر ساتھیوں کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے میرے حق میں ووٹ ڈالا۔ میں مسلسل آپ کے ساتھ کام کرتا رہوں گا اور آپ کے اعتماد کو بر قرار رکھنے کی کوشش کروں گا'۔

قابل ذکر ہے کہ ایس ایم سی میئر کو عہدے سے ہٹانے کی یہ سیاسی سرگرمی ایک ایسے وقت میں دیکھنے کو ملی ہے جب وادی بالخصوص شہر سری نگر کو کورونا وائرس نے اپنی سخت گرفت میں لے رکھا ہے۔

قبل ازیں جنید متو کے خلاف 26 دسمبر 2019 کو پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگئی تھی۔ انہیں تب 70 میں سے 50 کارپوریٹرس کی حمایت حاصل ہوئی تھی۔

اس دوران نیشنل کانفرنس پر لگنے والے الزام کہ ایس ایم سی میں اس کے کارپوریٹرس نے بی جے پی کا ساتھ دیا ہے، کے ردعمل میں پارٹی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لینے والے اپنے چار کارپوریٹرس کو پارٹی کی بنیادی ممبر شپ سے بے دخل کردیا ہے۔

پارٹی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹوئٹ میں کہا گیا: 'این سی نے اپنے کارپوریٹرس کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایس ایم سی میں پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک میں حصہ نہ لیں۔ گیارہ میں سے جن چار کارپوریٹرس نے عدم اعتماد کی تحریک پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ لیا ہے کو پارٹی سے برطرف کیا جاتا ہے۔ وہ جی این صوفی، نیلوفر، دانش بٹ اور ماجد شہولو ہیں'۔

پنتیس سالہ جنید متو نے امریکہ کی مشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ہے۔ سال2018 میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے مطابق جنید متو نے ایس ایم سی کے حلقہ نمبر 14 راولپورہ، حلقہ نمبر 18 سولنہ اور حلقہ نمبر 65 بڈ ڈل سے کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم وہ ایک حلقہ ہار گئے تھے۔

جنید متو کو بلدیاتی انتخابات کے دنگل میں اترنے کے ساتھ ہی ایس ایم سی میئر کے عہدے کے لئے ایک مضبوط دعویدار سمجھا جارہا تھا۔ وہ پیپلز کانفرنس کی ٹکٹ پر ایس ایم سی کے میئر منتخب ہوئے تھے۔

یہاں تک کہ جموں وکشمیر کے اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے بھی جنید متو کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ سری نگر میں بیرون ملک پڑھا لکھا نوجوان میئر بننے والا ہے۔ ستیہ پال ملک کے اس بیان پر تنازعہ بھی کھڑا ہوا تھا۔

جنید متو نے 25 ستمبر 2018 کو نیشنل کانفرنس کے بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلے سے عدم اتفاق ظاہر کرتے ہوئے پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ جنید متو نے چند برس قبل سجاد غنی لون کی پیپلز کانفرنس چھوڑ کر نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی تھی۔

سری نگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) کے میئر جنید عظیم متو اپنا عہدہ گنوا بیٹھے ہیں۔ انہیں عہدے سے ہٹانے کے لیے پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک پر منگل کو بینکٹ ہال میں ہونے والی رائے شماری میں 98 میں سے 70 میونسپل کارپوریٹرس نے حصہ لیا جبکہ 28 کارپوریٹرس غیر حاضر رہے۔ غیر حاضر رہنے والوں میں سے 17 کا تعلق کانگریس جبکہ باقی 11 آزاد کارپوریٹرس تھے۔

جنید متو نے اپنی ہار کا اعلان خود ہی کرتے ہوئے کہا کہ 70 میں سے 42 کارپوریٹرس نے میرے اور جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے خلاف پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت میں ووٹ ڈالے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی، نیشنل کانفرنس اور کچھ آزاد اراکین نے جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے خلاف ووٹ ڈالے ہیں جبکہ کانگریس سے وابستہ کارپوریٹرس نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔

جنید عظیم متو 'میئر سری نگر' کے عہدے سے ہاتھ دھو بیٹھے

جنید متو نے عہدے سے برطرف ہونے کے بعد اپنے ٹویٹر ہینڈل پر سلسلہ وار ٹویٹس کئے جن میں انہوں نے پیپلز کانفرنس اور جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کا شکریہ ادا کرنے کے علاوہ ان کے خلاف بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کا اکٹھا ہونے اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کا تذکرہ کیا۔

انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'میں کارپوریشن کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔ جو بظاہر لگتا ہے کہ نہیں ہوگا وہ وقوع پذیر ہوا ہے کیونکہ سری نگر میں نیشنل کانفرنس اور بی جے پی اکٹھے ہوئے ہیں لیکن اس پر مزید بعد میں کہوں گا۔ فی الحال کووڈ کے خلاف جاری ہماری جنگ کے چار ماہ بعد اپنے اہل خانہ کے ساتھ وقت گذارنے کا موقع ملا ہے'۔

junaid azim matoo lost vote of no confidence as a smc mayor
جنید متو اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کر پائیں

ایک اور ٹویٹ میں موصوف مئیر کہتے ہیں: 'ایس ایم سی میں میرے اور جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک 70 میں سے 42 ووٹس کے ساتھ پاس کی گئی ہے۔ بی جے پی، نشینل کانفرنس اور کچھ آزاد کارپوریٹرس نے پی سی کے خلاف ووٹ ڈالے ہیں جبکہ کانگریس سمیت 28 کارپوریٹرس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا'۔

عہدے سے برطرفی کے بعد وقت گذاری کے بارے میں ایک ٹویٹ میں جنید نے کہا: 'اپنے اہل خانہ کے ساتھ کافی وقت گذارنے کا منتظر ہوں۔ گذشتہ چھ ماہ سے خاص طور پر کام کے ساتھ مصروف رہنے کی وجہ سے اپنی بیٹی کی طے کی گئی چھوٹی چھوٹی منزلیں چھوٹ گئی۔ میں اس کے بارے میں لکھوں گا اور وقت آنے پر ایس ایم سی میں بنائے جانے والے غیر متوقع اتحاد پر بھی لکھوں گا۔ فی الوقت، وقت بسترہ گول کرنے کا ہے'۔

اپنی پارٹی اور ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا: 'میں جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس بالخصوص اپنے چیئرمین سجاد لون صاحب اور ایس ایم سی میں جے کے پی سی کے اپنے ساتھیوں کا ممنون ہوں، میں جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر جی اے میر اور کانگریس کے دیگر ساتھیوں کا بھی مشکور ہوں جنہوں نے میرے حق میں ووٹ ڈالا۔ میں مسلسل آپ کے ساتھ کام کرتا رہوں گا اور آپ کے اعتماد کو بر قرار رکھنے کی کوشش کروں گا'۔

قابل ذکر ہے کہ ایس ایم سی میئر کو عہدے سے ہٹانے کی یہ سیاسی سرگرمی ایک ایسے وقت میں دیکھنے کو ملی ہے جب وادی بالخصوص شہر سری نگر کو کورونا وائرس نے اپنی سخت گرفت میں لے رکھا ہے۔

قبل ازیں جنید متو کے خلاف 26 دسمبر 2019 کو پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگئی تھی۔ انہیں تب 70 میں سے 50 کارپوریٹرس کی حمایت حاصل ہوئی تھی۔

اس دوران نیشنل کانفرنس پر لگنے والے الزام کہ ایس ایم سی میں اس کے کارپوریٹرس نے بی جے پی کا ساتھ دیا ہے، کے ردعمل میں پارٹی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لینے والے اپنے چار کارپوریٹرس کو پارٹی کی بنیادی ممبر شپ سے بے دخل کردیا ہے۔

پارٹی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹوئٹ میں کہا گیا: 'این سی نے اپنے کارپوریٹرس کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایس ایم سی میں پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی تحریک میں حصہ نہ لیں۔ گیارہ میں سے جن چار کارپوریٹرس نے عدم اعتماد کی تحریک پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ لیا ہے کو پارٹی سے برطرف کیا جاتا ہے۔ وہ جی این صوفی، نیلوفر، دانش بٹ اور ماجد شہولو ہیں'۔

پنتیس سالہ جنید متو نے امریکہ کی مشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی سے گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ہے۔ سال2018 میں منعقدہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج کے مطابق جنید متو نے ایس ایم سی کے حلقہ نمبر 14 راولپورہ، حلقہ نمبر 18 سولنہ اور حلقہ نمبر 65 بڈ ڈل سے کامیابی حاصل کی تھی۔ تاہم وہ ایک حلقہ ہار گئے تھے۔

جنید متو کو بلدیاتی انتخابات کے دنگل میں اترنے کے ساتھ ہی ایس ایم سی میئر کے عہدے کے لئے ایک مضبوط دعویدار سمجھا جارہا تھا۔ وہ پیپلز کانفرنس کی ٹکٹ پر ایس ایم سی کے میئر منتخب ہوئے تھے۔

یہاں تک کہ جموں وکشمیر کے اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک نے بھی جنید متو کا نام لئے بغیر کہا تھا کہ سری نگر میں بیرون ملک پڑھا لکھا نوجوان میئر بننے والا ہے۔ ستیہ پال ملک کے اس بیان پر تنازعہ بھی کھڑا ہوا تھا۔

جنید متو نے 25 ستمبر 2018 کو نیشنل کانفرنس کے بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کے فیصلے سے عدم اتفاق ظاہر کرتے ہوئے پارٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ جنید متو نے چند برس قبل سجاد غنی لون کی پیپلز کانفرنس چھوڑ کر نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی تھی۔

Last Updated : Jun 16, 2020, 3:25 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.