سرینگر: جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے ریجنل پاسپورٹ افسر سرینگر کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ محبوبہ مفتی کی والدہ گلشن نذیر کو پاسپورٹ نہ دینا آئین کی دفعہ 21 کی پامالی ہے جب کہ اس قانون کے تحت کسی بھی شہری کو سفر کرنے سے روکا نہیں جاسکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سنہ 2021 میں سرینگر پاسپورٹ افسر نے سکیورٹی سی آئی ڈی رپورٹ کا حوالہ دے کر گلشن نذیر کو پاسپورٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم انہوں نے عدالت سے رجوع کرکے حکومت کو پاسپورٹ جاری کرنے کی درخواست کی۔ JKL High Court Slams Authorities
عدالت نے کہا کہ سی آئی ڈی رپورٹ میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ گلشن نذیر سے کوئی سکیورٹی خطرہ لاحق ہے۔ البتہ مذکورہ ایجنسی نے کہا ہے کہ گلشن نذیر کے متعلق ای ڈی اور منی لانڈرنگ معاملوں میں کیس درج ہے جس میں کسی بھی عدالت میں چارج شیٹ بھی داخل نہیں کی گئی ہے۔ عدالت نے پاسپورٹ افسر سے کہا کہ گلشن نذیر کو پاسپورٹ جاری نہ کرنا بنیادی حقوق کی پامالی ہے۔ JKL High Court Slams Authorities For Denying Passport To Mehbooba Muftis Mother
قابل ذکر ہے کہ ہفتے کو محبوبہ مفتی نے سپریم کوٹ کے چیف جسٹس سی وائے چندر چوڑ کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی آئین میں درج بنیادی حقوق اور تمام بھارتی شہریوں کو ضمانت دی گئی ہے لیکن بدقسمتی سے یہ بنیادی حقوق ہیں جو اب عیش و عشرت بن چکے ہیں اور صرف ان چنندہ شہریوں کو حاصل ہیں، جو سیاسی، سماجی اور مذہبی معاملات میں حکومت کی لائن پر چلتے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے اس میں اس بات کا بھی ذکر کیا کہ جب انہیں، ان کی بیٹی التجا مفتی اور ماں گلشن نذیر کو پاسپورٹ نہیں دیا جارہا ہے تو عام شہریوں کی کیا حالت ہوگی۔ JKL High Court Slams Authorities For Denying Passport To Mehbooba Muftis Mother
ان کا مزید کہنا تھا کہ 2019 سے، جموں و کشمیر کے ہر باشندے کے بنیادی حقوق کو من مانی طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور جموں و کشمیر کے الحاق کے وقت دی گئی آئینی ضمانتوں کو اچانک اور غیر آئینی طور پر منسوخ کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا شہریوں، صحافیوں، سیاسی کارکنوں اور سماجی کارکنوں کی بے شمار مثالیں ہیں جن کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کو پامال کرنے والے ایسے جابرانہ اور من مانی فیصلوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : محبوبہ مفتی کو پاسپورٹ اجرا نہ کرنے پر انتظامیہ کو ہائی کورٹ کا نوٹس