سرینگر سے جموں زمینی سفر کرنے والے مسافروں نے کرائے میں بے تحاشا اضافے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے انتظامیہ سے ایس آر ٹی سی گاڑیوں کا انتطام کرنے اور سفر کرایہ کو ضابطہ کے مطابق مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ریجینل ٹرانسپورٹ افسر کشمیر اکرام اللہ ٹاک نے بتایا کہ 'اسٹیٹ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی طرف سے سفری کرایہ پہلے ہی مقرر کیا جاچکا ہے اور اگر کسی سے زیادہ کرایہ طلب کیا جاتا ہے تو اسے چاہیے کہ اس کی اطلاع آر ٹی او کشمیر یا جموں یا اسسٹنٹ ٹرانسپورٹ کمشنر کو دے تاکہ قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔'
انہوں نے کہا: 'زمینی سفر کا کرایہ پہلا ہی طے کیا جاچکا ہے۔ سٹیٹ ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے مسافر گاڑیوں کو زمروں میں بانٹا گیا ہے اور ان کے سفری کرایہ کو پہلے ہی مشہتر کیا جاچکا ہے۔ ٹرانسپورٹ کمشنر نے ٹیلی فون نمبرات جاری کئے ہیں۔ کسی کو کوئی شکایت ہے تو ان نمبرات پر رابطہ کرسکتا ہے۔ کوئی ڈرائیور زیادہ کرایہ طلب کرتا ہے تو اس گاڑی کا نمبر ہم تک پہنچایا جائے تاکہ قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاسکے'۔
سرینگر سے جموں سفر کرنے والے جاوید سلیم نامی ایک تاجر نے کہا کہ سرینگر سے جموں کے زمینی سفر کرایہ میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا: 'سرینگر سے جموں کے زمینی سفر کرایہ میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے، ڈرائیور حضرات 12 سو سے 18 سو روپے فی کس کا کرایہ لیتے ہیں جو معمول سے کم از کم پانچ سو روپے زیادہ ہے'۔
جاوید نے کہا کہ اگر ایک ہفتہ پہلے ہوائی ٹکٹ بک کیا جائے تو وہ زمینی سفر سے سستی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ زمینی سفر کرایہ اس قدر مہنگا ہوگیا ہے کہ کئی لوگوں نے ہوائی سفر کرنے کو ہی ترجیح دی جو آرام دہ بھی ہے اور وقت بھی کم صرف ہوجاتا ہے۔
نور محمد نامی ایک مسافر نے کہا کہ صرف پونے تین سو کلو میٹر کی مسافت طے کرنے کے لئے 12 سو سے 18 سو روپے کرایہ بھرنا کافی مہنگا ہے۔
انہوں نے کہا : 'سرینگر۔ جموں قومی شاہراہ صرف 2 سو 70 کلو میٹر طویل ہے اس کے لئے بارہ سو سے اٹھارہ سو روپے کرایہ بھرنا مہنگا ہے جس کو ہر کوئی برداشت نہیں کرسکتا ہے'۔
نور محمد نے مزید کہا کہ دربار مو کے سلسلے میں جموں جانے والے ملازمین اس کرایہ کو تو برداشت کرسکتے ہیں لیکن عام لوگ خاص کر مریض اور طلبا کے لئے یہ کٹھن معاملہ ہے۔
سرینگر سے جموں جانے والے ڈرائیوروں کے ایک گروپ نے کہا کہ انہیں جموں سے کشمیر کبھی خالی تو کبھی دویا تین سواریوں کے ساتھ واپس آنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کرایہ بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا: 'ہمیں جموں سے خالی یا زیادہ سے زیادہ دو یا تین سواریاں لے کے واپس آنا پڑتا ہے کیونکہ جموں سے کوئی بھی سری نگر نہیں آتا یے اور نہ ہی جموں کی گاڑیاں سرینگر آتی ہیں جس کی وجہ سے کرایہ میں اضافہ ہوا ہے'۔
ادھر اتر پردیش سے سرینگر آنے والے ترکھانوں کے ایک گروپ نے بتایا کہ انہیں جموں سے سری نگر آنے کے لئے 14 سو روپے فی کس کرایہ ادا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا: 'ہمیں جموں سے سرینگر آنے کے لئے 14 سو روپے فی کس بطور کرایہ ادا کرنے پڑے اور جس گاڑی میں ہم یہاں آئے اس میں کوئی سیٹ خالی نہیں تھا'۔
سری نگر سے جموں سفر کرنے والے مسافروں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مسافروں کی سہولیت کے لئے ایس آر ٹی سی گاڑیوں کا انتظام کرے اور زمینی سفر کرایہ کو بروئے ضابطہ مقرر کرے تاکہ لوگ بالخصوص مریض اور طلبا ڈرائیوروں کے لوٹ کھسوٹ سے نجات حاصل کرسکیں۔