سرینگر: جموں و کشمیر کی تمام علاقی پارٹیوں کو پی اے جی ڈی اے کت ساتھ مل کر اسمبلی انتخابات لڑنا چاہیے تاکہ بی جے پی کو جموں و کشمیر کے حدود سے باہر رکھے۔ ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر عوامی نیشنل کانفرنس کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ میں تمام علاقائی سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے خلاف متحد ہو جائیں کیونکہ متحد ہو کر ہی بی جے پی کو جموں و کشمیر کی حدود سے باہر نکال دیں گے۔ انہوں نے کہ کہ جموں و کشمیر کے وسیع تر مفاد کے لیے متحد ہونے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات ہونے کے کوئی آثار نہیں ہیں، لیکن جب بھی ہوں گے، ہم سب کو ایک ہی صفحے پر جمع ہونا چاہئے اور بی جے پی کو جموں و کشمیر میں منہ توڑ جواب دینا چاہئے۔انہوں نے تمام علاقائی سیاسی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن سے مل کر آئندہ اسمبلی انتخابات لڑیں۔اے این سی کے صدر نے کہا کہ اگرچہ تمام سیاسی جماعتیں اسمبلی انتخابات کی تیاری کر رہی ہیں لیکن میں ان تمام پارٹیوں سے اپیل کرتی ہوں بی جے پی کو جموں و کشمیر میں باہر کا راستہ دکھانے کے لیے متحد ہونا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ چیف الیکٹورل افسر کی جانب سے حال ہی میں ایک بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں امسال کے آخر تک بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کے ساتھ ساتھ پارلیمانی انتخابات کرائے جارہے ہیں، لیکن اس دوران اسمبلی انتخابات کے تعلق سے انہوں نے کچھ بھی کہنے سے انکار کیا۔ بتادیں کہ اس سے پہلے چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا نے اسمبلی انتخابات کے حوالے سے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات نہ ہونے کی وجہ سے ایک خلا پیدا ہوا ہے اور اسے پُر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں فرقہ وارانہ فسادات کو ہوا دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ جموں و کشمیر میں زعفرانی پارٹی کے چنگل سے کیسے نکلے جائے گا۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر میں منشیات کاربار میں اضافہ، بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں پڑھے لکھے نوجوان اپنی روزگار کے لیے در در کی ٹھوکرے کھا رہے ہے جو ایک لمحیہ فکریہ ہے۔کسی کا نام لیے بغیر، اے این سی کی صدر بیگم خالدہ شاہ نے کہا کہ اگر چند موقع پرستوں نے ذاتی فائدے کے لیے دھوکہ دہی کا سہارا نہ لیا ہوتا تو حالات بہت بہتر ہوتے۔
کشمیر میں جی ٹوئنٹی اجلاس منعقد ہونے کے سوال کے جواب میں بیگم خالدہ شاہ نے کہا کہ اس سے کچھ فرق نہیں پڑنے والا ہے کیونکہ مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کو پوری طرح سے کھوکھلا کیا ہے، جس کی برپائی میں کافی وقت لگے گا۔
بتادیں کہ پی اے جی ڈی 4 اگست سنہ 2019 کو وجود میں آئی تھی جس میں این سی، پی ڈی پی، کانگرس، پیپلز کانفرنس، عوامی نیشنل کانفرنس اور دیگر چھوٹی سیاسی جماعتیں شامل ہوئی تھی جو جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے خلاف متحد محاذ تھا۔تاہم دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس اتحاد میں پی سی، کانگرس نے علیحدگی اختیار کرکے اس کی تنقید شروع کی۔اس اتحاد میں اب پی ڈی پی، نیشنل کانفرس، عوامی نیشنل کانفرنس اور سی پی آئی ایم جماعتیں شامل ہے۔