جموں وکشمیر عدالت عالیہ نے خطے میں مبینہ طور پر روشنی زمینی خورد برد کے معاملے کی تحقیقات کے متعلق سینٹرل بیورو آف انویسٹگیشن کے حوالے سے دائر کی گئی ایک عرضی پر سماعت کے بعد اپنے فیصلے کو محفوظ رکھ لیا ہے۔
بدھ کے روز روشنی زمینی خوردبرد معاملے پر سماعت مکمل کرنے کے بعد چیف جسٹس گیتا میتل اور جسٹس راجیش بندل پر مبنی عدالت عالیہ کے ڈویژن بینچ نے اپنے فیصلے کو محفوظ رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔
قابل ذکر ہے کی امسال مارچ کے مہینے میں عدالت عالیہ نے عرضی پر غور کرنے کے بعد کہا تھا 'وہ تمام سرکاری محکموں سے اس حوالے سے رپورٹ حاصل کرنے کے بعد سی بی آئی سے تحقیقات کرانے کے تعلق سے سوچیں گے'۔
عدالت نے معاملے کے بارے میں اپنے خیالات بیان کرتے ہوئے کہا تھا " یہ بہت تردد بات ہے کیسے جموں و کشمیر کے زمین خوردبرد میں ملوث افراد عوامی ملکیت پر روشنی سکیم کے تحت قبضہ کرتے آرہے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیے
پلوامہ : چاٹہ پورہ میں تلاشی مہم شروع
سماعت کے دوران ایڈوکیٹ انکر شرما نے بینچ کے نوٹس میں لایا کہ کیسے اس معاملے کی تحقیقات میں گزشتہ چھ برسوں سے تاخیر کی گئی ہے اور اس وقت موضوع وقت ہے کہ جب معاملے کو سی بی آئی کو سونپا جائے۔