سرینگر: جموں وکشمیر کے مفتی اعظم، مفتی ناصر الاسلام کا کہنا ہے کہ ’’یہ بے حد افسوس کی بات ہے کہ کسی فرد واحد نے اولیاء کرام اور صوفی بزرگ حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رح) اور معین الدین چستی اجمیری (رح) کے متعلق غلط اور قابل اعتراض بیانیہ دیا ہے، جس کی وجہ سے مسلمانانِ کشمیر کے جزبات و احساسات مجروح ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’’اس پر جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ ایسی غلط بیانی سے نہ صرف آپسی منافرت پھیلتی ہے بلکہ مسلکی تفریق بھی پیدا ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’مبلغ، امام اور ایک داعی کو اپنے بیانات اور وعظ و تبلیغ اور نصحیت، امت مسلمہ کے اتحاد و اتفاق پر ملحوظ ہونی چائیے، نہ کہ مسلکی انتشار پیدا کرنے کی غرض سے۔‘‘
مفتی ناصرالاسلام کا کہنا ہے کہ ’’معاشرہ اخلاقی گراوٹ کے عروج پر ہے۔ ایسے میں مذہبی رہنماؤں کو مسلکی اور طبقاتی منافرت پھیلانے کے بجائے سماجی بدعات پر بات کرنی چاہیے تاکہ سماج میں پنپ رہی برائیوں کو لگام دی جا سکے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اس وقت نوجوان نسل منشیات کی لت اور اخلاقی بے راہ روی میں غرق ہو چکی ہے۔ ایسے جرائم یہاں انجام دئیے جا رہے ہیں جن کا تصور بھی کشمیر میں نہیں کیا جا سکتا تھا۔ لیکن اس سب کے پیش نظر، افسوس! یہاں چند ایسے امام اور داعی بھی ہیں جو مسلمانان کشمیر میں آپسی جھگڑوں اور فتنہ و فسادات میں الجھا رہے ہیں جو کہ حد درجہ افسوسناک امر ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: Grand Mufti On Mohan Bhagwat اپنے حقیر مقاصد کی خاطر خاتون رپورٹر نے غیر ذمہ داری کا ثبوت پیش کیا، مفتی اعظم
مفتی ناصرالاسلام نے مزید کہا کہ حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رح) اور معین الدین چستی اجمیری (رح) اور باقی اولیاء کرام اور بزرگان دین کے ہم سب مرحون منت ہیں جنہوں نے بڑی مشقت سے دین اسلام قرآن و حدیث کی روشنی میں ہم تک پہنچایا۔ واضح رہے کہ مفتی ناصر الاسلام کا یہ بیان گزشتہ چند دنوں سے سوشل میڈیا پر جاری بیان بازی کے پاس منظر میں آیا ہے۔ دراصل چند روز قبل ایک خاص مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے محسن کشمیر، امیر کبیر میر سید علی ہمدانی رحمہ اللہ تعالیٰ اور معین الدین چشتی اجمیری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کا تذکرہ کرتے ہوئے قابل اعتراض الفاظ کہے، گرچہ اس شخص کی جانب سے چند روز بعد وضاحتی بیانیہ بھی سامنے آیا تاہم درجنوں اسکالرز، واعظین، علماء کرام نے اس شخص کے رد اور امیر کبیرؒ کی شان میں کئی ویڈیو کلپ اپلوڈ کیے۔