سرینگر:مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رامن کی جانب سے پارلیمنٹ میں جموں کشمیر کے لئے پیش ہوئے 1.18 کروڑ بجٹ پر وادی کشمیر میں تاجروں نے ملا جلا ردعمل ظاہر کیا۔ قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا میں پیش کئے گئے مذکور بجٹ میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں کے لئے 41,491 کروڈ مختص کیے گئے ہیں۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق جموں وکشمیر میں مالی سال 2023-24 میں 1.06 کروڑ روپے موصول ہونے کی توقع ہے جبکہ اخراجات 77,009 کروڑ روپے متوقع ہے، جس میں 29,052 کروڑ روپے کپٹیل کے اخراجات کے لئے بچت کا امکان ہے۔
گذشتہ دو برسوں کے بجٹ کے مقابلے میں امسال بجٹ کے رقم میں اضافہ کیا گیا ہے۔ سنہ 2021-22 میں کے لیے 1.3 ہزار کروڑ کا بجٹ پیش کیا گیا تھا جبکہ 2022-23 میں 1.08 ہزار کروڑ مالیت کا بجٹ مختض کیا تھا۔
وادی کے معروف تاجر اور بٹہ مالو ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ موجودہ بجٹ کچھ شعبوں جیسے زراعت، باغبانی کے لیے بہت اچھا بجٹ ہے جس میں ان شعبوں کو تقویت دینے کے لیے اضافی رقم رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں انٹرپرونر شپ کو فروغ دینے کے لئے اس بجٹ میں رقومات رکھے گئے ہیں،لیکن جنرل ٹریڈ جو وادی میں سب سے زیادہ روزگار پیدا کرتا ہے کے لیے کوئی رقم مختص نہیں رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ تجاروں نے متعدد بار حکومت سے اس ضمن میں مطالبات بھی کیے ہیں تاہم اس معاملے کی طرف غور نہیں کیا جاتا۔ان کا کہنا ہے کہ بینکنگ شعبے کے لئے محض ایک سو کروڑ کے رقومات کا ذکر کیا گیا ہے جو نہایت ہی کم ہے۔انہوں نے کہا کہ امسال کے بجٹ میں شعبہ ٹرانسپورٹ، ہینڈی کرافٹ اور اس سے جڑے افراد کے لئے کوئی رقومات یا پروجیکٹز کا ذکر نہیں کیا گیا ہے جو مایوس کن بات ہے۔
مزید پڑھیں:Jammu and Kashmir Budget Highlights جموں و کشمیر بجٹ 2023۔24 ہائی لائٹس
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں صدر راج نافذ ہونے کی وجہ سے یہ چوتھا بجٹ ہے جو مرکزی سرکار نے پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ اس سے قبل سابق ریاست میں یہاں کی منتخب سرکار ہی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتی تھی۔آخری بجٹ سابق وزیر خزانہ حسیب درابو نے پی ڈی پی اور بی جی پی مخلوط سرکار کے دوران سنہ 2018 میں اسمبلی کے مارچ اجلاس میں پیش کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Jammu and Kashmir Budget : جموں و کشمیر کی مجموعی گھریلو پیداوار کو دوگنا کرنے کا ہدف