سرینگر: ’’جموں کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال میں بہتری آنے کی وجہ سے جموں کشمیر بینک کو صارفین سے قرضہ واپس حاصل کرنے میں آسانی ہوئی ہے، اور بینک اب اقتصادی ترقی میں سبقت حاصل کر رہا ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار جموں کشمیر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر، بلدیو پرکاش، نے سرینگر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
بلدیو پرکاش نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر بینک کو سرفیاسی ایکٹ لاگو کرنے میں آسانی ہوئی ہے جس کی وجہ سے بینک نے صارفین سے قرضہ واپس حاصل کرنے میں سبقت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینک ہر کسی قرضہ دار سے اپنا قرضہ قانون اور ایس او پی کے مطابق واپس بحال کرے گا اور کسی قرضہ دار کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی جائے گا یا بنک قانون کے دائرے کے باہر نہیں جائے گا یا جا سکتا ہے۔
جے کے بینک ایم ڈی کے مطابق ’’امن و قانون کی بگڑتی صورتحال کی وجہ سے بینک ملازمین قرضہ داروں سے قرضہ واپس حاصل کرنے میں ہچکچا رہے تھے لیکن اب یہ ہچکچاہٹ دور ہوگئی ہے۔‘‘ بلدیو پرکاش نے کہا کہ جموں کشمیر بینک نے گزشتہ سال 1197 کروڑ کا منافع کمایا جو بینک کے 85 برسوں کے وجود میں سب سے زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: JK Bank Karz Mukti Scheme: جے کے بینک کی "قرض مکتی" اسکیم قرضہ داروں کے لیے راحت دینے کی پہل
بلدیو پرکاش کا مزید کہنا ہے کہ ’’جموں کشمیر میں سیاحوں کی بڑھتی تعداد، شعبہ باغبانی، زراعت اور ان سے جڑے دوسرے منسلک شعبوں میں ترقی کی وجہ سے بھی بینک کی اقتصادی صورتحال مثبت طور بہتر ہوئی ہے کیونکہ جو قرضہ دار بینک کا قرضہ ادا کرنے کی صورت میں نہیں تھے، اقتصادی ترقی سے وہ بھی قرضہ واپس ادا کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بینک میں جو بھی غیر قانونی تقرریاں ہوئی تھی یا قرضے دئے گئے تھے انکی تحقیقات بینک اور دیگر متعلقہ ایجنسیز کر رہی ہیں اور جو بھی حقائق سامنے آئیں گے ان کو عوام کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
جے کے بینک ایم ڈی نے مزید کہا کہ بینک میں کافی شفافیت آئی ہے اور ماضی میں جو ہوا تھا ان سے بنک اب کافی آگے بڑھ چکا ہے اور مستقبل کی ترقی کی طرف جارہا ہے۔ بلدید پرکاش نے کہا کہ بنک آنے والے دنوں میں نئی اور اپگریڈڈ ایم پے ایپ پانچ کر رہی ہے جس سے صارفین کو درپیش دقعتوں سے نجات ملے گا۔