سرینگر: جموں کشمیر کی لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے سرکاری ملازمین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنے ملازمت کے مسائل کے متعلق سرکار کے خلاف مظاہرے اور احتجاج کرنے سے باز رہے، ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
جموں کشمیر انتظامیہ کے جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے ایڈیشنل سیکریٹری روہت شرما نے جمعہ کے روز سرکاری ملازمین کے مظاہرے اور احتجاج پر پابندی عائد کرنے کے ضمن میں ایک حاکم نامہ جاری کیا۔
روہت شرما نے اس حکمنامے میں کہا ہے کہ سرکار کی نوٹس میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ ملازمین اپنے سروس مطالبات پر مظاہرے اور احتجاج کرتے ہیں، جو جموں کشمیر گورمنٹ ایمپلائیز (کنڈکٹ) رولز 1971 لے رول 20 (ii) کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس رول کے مطابق کسی بھی سرکاری ملازم کو اپنے سروس مطالبات یا دوسرے ملازمین کے سروس معاملات پر احتجاج یا مظاہرہ کرنے کی قطعی اجازت نہیں ہے۔انہوں نے تمام محکمات کو ہدایت دی ہے کہ ملازمین پر کڑی نظر رکھے اور مظاہرے کرنے والے ملازمین کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
غور طلب ہے کہ جموں کشمیر میں محکمہ بجلی، سی اے پی ڈی، جل شکتی کے ملازمین اور ڈیلی ویجیرز اپنے مطالبات کو لیکر آئے روز مظاہرے یا احتجاج کرتے تھے، تاہم اب وہ اس حکمنامے کے بعد اس قسم کی حرکات سے گریز کریں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس بجلی محکمہ کے ملازمین نے دس روز تک کام چھوڑ ہڑتال کیا تھا، جس سے جموں کشمیر میں بجلی کی عدم دستیابی کا بحران پیدا ہوا تھا اور ایل جی انتظامیہ نے اس وقت سپلائی کرنے کے مدد طلب کی ہے۔
وہیں گزشتہ برس کشمیر پنڈت پی ایم پکیج ملازمین نے کچھ ملازمین کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کئی ماہ تک احتجاج کیا تھا، بعد میں انتظامیہ نے ان کے مطالبات سننے کے بعد انہوں نے احتجاج ختم کیا تھا۔
مزید پڑھیں:
- سرینگر میں محکمہ جل شکتی کے عارضی ملازمین کا احتجاج
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں ہر محکمے میں ملازمین یونین بنائے گئے ہیں، جو اپنے مطالبات کو لیکر وقتاً فوقتاً احتجاج کرتے تھے۔مختلف ملازمین یونین نے ایملائیز جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی ایک انجمن قائم کی ہے جس کے تحت وہ یکجہتی کے ساتھ اپنے مطالبات کے لئے مظاہرے کرتے ہیں، لیکن اس حکمنامے کے بعد وہ ان مظاہروں سے اجتناب کریں گے۔واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں بیشتر ملازمین انجمن اور دیگر سیول سوسائٹی گروپز غیر فعال ہو چکے ہیں۔
-
The order contravenes the ILO conventions to which India is a party. Government employees only stage demonstrations and rallies when their legitimate and just demands are not fulfilled. The directive is yet another assault on the employees' and workers' constitutional rights. pic.twitter.com/rEqvFaPnk6
— M Y Tarigami (@tarigami) November 3, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">The order contravenes the ILO conventions to which India is a party. Government employees only stage demonstrations and rallies when their legitimate and just demands are not fulfilled. The directive is yet another assault on the employees' and workers' constitutional rights. pic.twitter.com/rEqvFaPnk6
— M Y Tarigami (@tarigami) November 3, 2023The order contravenes the ILO conventions to which India is a party. Government employees only stage demonstrations and rallies when their legitimate and just demands are not fulfilled. The directive is yet another assault on the employees' and workers' constitutional rights. pic.twitter.com/rEqvFaPnk6
— M Y Tarigami (@tarigami) November 3, 2023
وہیں سی پی آئی ایم کے سینیئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے اس حکمنامے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکم ILO کے کنونشنز کی خلاف ورزی کرتا ہے جس میں بھارت ایک فریق ہے۔ انہوں نے کہا کہ "سرکاری ملازمین صرف اس وقت مظاہرے اور ریلیاں نکالتے ہیں جب ان کے جائز مطالبات پورے نہیں ہوتے۔ اور مذکوہ حکم ملازمین اور کارکنون کے آئینی حقوق پر ایک اور حملہ ہے۔"