ETV Bharat / state

Agrarian Law Amended in JK جموں وکشمیر میں زرعی قوانین کی ترمیم کو منظوری

جموں وکشمیر انتظامیہ نے زرعی قوانین کی ترمیم کو منظوری دی ہے۔ انتظامی کونسل نے زرعی قوانین 1976 میں محکمہ مال دفعات 21 اور 28 A میں ترمیم کو منظور کیا۔ JK admin amends Agrarian Refroms Law

Agrarian Law Amended in JK
Agrarian Law Amended in JK
author img

By

Published : Jan 23, 2023, 7:23 AM IST

سری نگر: جموں وکشمیر لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں انتظامی کونسل نے آج بڑا فیصلہ لیتے ہوئے جموں وکشمیر زرعی قوانین میں اصلاح وترمیم کرنے کی منظوری دی ہے۔ انتظامیہ کونسل کی صدارت ایل جی منوج سنہا نے کی اور ایل جی کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر اور چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا نے اس میں شرکت کی۔ کونسل نے یہ اہم فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اصلاح زرعی قوانین 1976 میں محکمہ مال دفعات 21 اور 28 A میں ترمیم کرے۔ کونسل نے کہا کہ ان دفعات میں ترمیم کرکے دفعات 6، 7 اور 12 کے تحت زمین منتقل کرنے کی پابندی کو ختم کیا جائے اور اس زمین کو دفعہ 8 کے برابر لایا جائے۔ کونسل نے کہا کہ یہ ترامیم وزارت داخلہ کو بھیجی جائے گی جو اس کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے گا۔ کونسل نے دعویٰ کیا کہ یہ زمین مالکان کے لیے بڑی راحت ہوگی کیونکہ وہ اب اس زمین کو بھیجے جا سکتے ہیں جو غیر ترمیم شدہ قانون میں ممکن نہیں تھا۔ کونسل نے کہا کہ یہ ترمیم شدہ قوانین فائنانشیل کمشنر مال کو بھی با اختیار بنائے گا کہ وہ اس قانون سے پیدا ہونے والے مقدمات کو حل کرے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ دسمبر 2021 کے تیسرے ہفتہ میں جموں و کشمیر ایل جی منوج سنہا کی صدارت میں اِنتظامی کونسل نے یونین ٹریٹری میں زرعی قوانین میں تبدیلی کر کے زرعی زمین کو غیر زرعی امور کے لیے استعمال کرنے کا عمل آسان بنایا تھا۔ کونسل نے ضلع مجسٹریٹ کو اختیارات دیے تھے کہ وہ تیس روز کے اندر اراضی کی تبدیلی کے متعلق درخواست کو منظور کرے۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں جموں میں منعقدہ انتظامی کونسل کی ایک میٹنگ میں بورڈ آف ریونیو کے ذریعے زرعی اراضی کو غیر زرعی مقاصد کے لیے تبدیل کرنے کے وضع کردہ ضوابط کو منظوری دی گئی تھی۔ ان نئے ضوابط کے تحت ضلع مجسٹریٹ کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ زمین کے استعمال میں زرعی سے غیر زرعی مقاصد میں تبدیلی کی اجازت دے سکتے ہیں۔ اس پالیسی کے منظر عام آنے کے بعد جموں و کشمیر میں عوامی وفود و سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر پیدا ہوگئی تھی۔

زرعی اراضی کو غیر زرعی مقاصد کے لیے تبدیل کرنے کی پالیسی پر عوامی ردعمل

جموں کشمیر کسان کونسل کے صدر تجندر سنگھ وزیر نے کہا تھا کہ وہ جموں کشمیر انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف ہیں کیونکہ جموں کشمیر میں پہلے ہی زرعی زمین کم ہوتی جارہی ہیں تو اب جموں و کشمیر انتظامیہ پوری زمین کو صنعت میں تبدیل کرکے غریب زمینداروں کا حق چھینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر میں زعفران کھیت اب کم ہورہی ہے اور اب اس پولیسی سے جموں و کشمیر میں زرخیز زمین صنعتوں میں تبدیل ہوگی جو کہ افسوس ناک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس جموں وکشمیر انتظامیہ کو اس پالیسی کو واپس لینا ہوگا کیونکہ اس سے جمون و کشمیر میں زراعی شعبے کو جافی نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔

مزید پڑھیں:Conversion of Agricultural Lands to Non-Agricultural Land: جموں و کشمیر میں زرعی اراضی کو غیر زرعی بنانے کا آسان

وہیں جموں مسل فرنٹ کے چیئرمین سجاد ظفر نے کہا تھا کہ یہ پالیسی عوام مخالف ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس پالیسی سے جموں و کشمیر زرعی معیشت میں زبردست نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں زراعی زمین بڑھتے آبادی کے ساتھ کم ہوتی جارہی ہیں اور اس اڈر سے اس میں مزید کمی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو غیر زراعی زمین کو صنعت و دیگر تعمیراتی کاموں کے لیے مختص رکھنی ہوگی نہ کہ زراعی زمین کو۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ اس آڈر کو فوری طور پر واپس لیا جائے تاکہ ہیاں کی زراعی زمین کو بچا جا سکے۔ اس نئی پالیس کے خلاف جموں و کشمیر کے مختلف رہنماؤں نے شدید نکتہ چینی کا اظہار کیا تھا۔

سری نگر: جموں وکشمیر لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں انتظامی کونسل نے آج بڑا فیصلہ لیتے ہوئے جموں وکشمیر زرعی قوانین میں اصلاح وترمیم کرنے کی منظوری دی ہے۔ انتظامیہ کونسل کی صدارت ایل جی منوج سنہا نے کی اور ایل جی کے مشیر راجیو رائے بھٹناگر اور چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا نے اس میں شرکت کی۔ کونسل نے یہ اہم فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ اصلاح زرعی قوانین 1976 میں محکمہ مال دفعات 21 اور 28 A میں ترمیم کرے۔ کونسل نے کہا کہ ان دفعات میں ترمیم کرکے دفعات 6، 7 اور 12 کے تحت زمین منتقل کرنے کی پابندی کو ختم کیا جائے اور اس زمین کو دفعہ 8 کے برابر لایا جائے۔ کونسل نے کہا کہ یہ ترامیم وزارت داخلہ کو بھیجی جائے گی جو اس کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی منظوری دے گا۔ کونسل نے دعویٰ کیا کہ یہ زمین مالکان کے لیے بڑی راحت ہوگی کیونکہ وہ اب اس زمین کو بھیجے جا سکتے ہیں جو غیر ترمیم شدہ قانون میں ممکن نہیں تھا۔ کونسل نے کہا کہ یہ ترمیم شدہ قوانین فائنانشیل کمشنر مال کو بھی با اختیار بنائے گا کہ وہ اس قانون سے پیدا ہونے والے مقدمات کو حل کرے۔

یہ بھی پڑھیں:

واضح رہے کہ دسمبر 2021 کے تیسرے ہفتہ میں جموں و کشمیر ایل جی منوج سنہا کی صدارت میں اِنتظامی کونسل نے یونین ٹریٹری میں زرعی قوانین میں تبدیلی کر کے زرعی زمین کو غیر زرعی امور کے لیے استعمال کرنے کا عمل آسان بنایا تھا۔ کونسل نے ضلع مجسٹریٹ کو اختیارات دیے تھے کہ وہ تیس روز کے اندر اراضی کی تبدیلی کے متعلق درخواست کو منظور کرے۔ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی صدارت میں جموں میں منعقدہ انتظامی کونسل کی ایک میٹنگ میں بورڈ آف ریونیو کے ذریعے زرعی اراضی کو غیر زرعی مقاصد کے لیے تبدیل کرنے کے وضع کردہ ضوابط کو منظوری دی گئی تھی۔ ان نئے ضوابط کے تحت ضلع مجسٹریٹ کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ زمین کے استعمال میں زرعی سے غیر زرعی مقاصد میں تبدیلی کی اجازت دے سکتے ہیں۔ اس پالیسی کے منظر عام آنے کے بعد جموں و کشمیر میں عوامی وفود و سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر پیدا ہوگئی تھی۔

زرعی اراضی کو غیر زرعی مقاصد کے لیے تبدیل کرنے کی پالیسی پر عوامی ردعمل

جموں کشمیر کسان کونسل کے صدر تجندر سنگھ وزیر نے کہا تھا کہ وہ جموں کشمیر انتظامیہ کے اس فیصلے کے خلاف ہیں کیونکہ جموں کشمیر میں پہلے ہی زرعی زمین کم ہوتی جارہی ہیں تو اب جموں و کشمیر انتظامیہ پوری زمین کو صنعت میں تبدیل کرکے غریب زمینداروں کا حق چھینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ کشمیر میں زعفران کھیت اب کم ہورہی ہے اور اب اس پولیسی سے جموں و کشمیر میں زرخیز زمین صنعتوں میں تبدیل ہوگی جو کہ افسوس ناک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اس جموں وکشمیر انتظامیہ کو اس پالیسی کو واپس لینا ہوگا کیونکہ اس سے جمون و کشمیر میں زراعی شعبے کو جافی نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔

مزید پڑھیں:Conversion of Agricultural Lands to Non-Agricultural Land: جموں و کشمیر میں زرعی اراضی کو غیر زرعی بنانے کا آسان

وہیں جموں مسل فرنٹ کے چیئرمین سجاد ظفر نے کہا تھا کہ یہ پالیسی عوام مخالف ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس پالیسی سے جموں و کشمیر زرعی معیشت میں زبردست نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں زراعی زمین بڑھتے آبادی کے ساتھ کم ہوتی جارہی ہیں اور اس اڈر سے اس میں مزید کمی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو غیر زراعی زمین کو صنعت و دیگر تعمیراتی کاموں کے لیے مختص رکھنی ہوگی نہ کہ زراعی زمین کو۔ انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا تھا کہ اس آڈر کو فوری طور پر واپس لیا جائے تاکہ ہیاں کی زراعی زمین کو بچا جا سکے۔ اس نئی پالیس کے خلاف جموں و کشمیر کے مختلف رہنماؤں نے شدید نکتہ چینی کا اظہار کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.