سرینگر: جموں وکشمیر اکیڈیمی آف آرٹ کلچرل اینڈ لنگویجز کی جانب سے جمعرات کو ٹیگور ہال سرینگر میں دو روزہ کثیر لسانی حسینی مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا۔ مشاعرے کی صدارت نامور شاعر وادیب محمد زماں آزردہ نے انجام دی، جبکہ ایوان صدارت میں سلطان الحق شہیدی اور کلچرل اکیڈمی کے ڈویژنل آفیسر فاروق مرزا انور بھی موجود رہیں۔
حسینی مشاعرے کی اس خاص محفل کے پہلے روز وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے اردو اور کشمیری کے کم و بیش 20 نامور اور نعت گو شعراء حضرات نے شرکت کی اور امام حسین کے تئیں اپنی عقیدت کا نظرانہ پیش کیا۔اس موقعے پر کشمیری اور اردو زبان میں لکھنے والے شریک شعراء اور قلمکاروں نے اپنے کلام کے ذریعے نہ صرف واقع کربلا کو پیش کیا بلکہ حسینی کردار کا بھی تذکرہ کیا۔
اس حسینی مشاعرے میں کشمیری اور اردو میں لکھنے والے کئی نوجوان شعراء نے بھی شرکت کی اور اپنا درد بھرا کلام پیش کر کے حاضرین سے دادو تحسین حاصل کی۔ اس موقعے پر نوجوان شعراء نے کلچرل اکیڈامی کی پہل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی محفلیں باعث سعادت ہے۔
کہنہ مشق شعراء پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ شعر و سخن کے لوازمات سے بھی با صلاحیت نوجوان کو آگاہ کریں تاکہ مستقل قریب میں تابناک شعراء کی روایت کو زندہ رکھاجا سکے۔
مزید پڑھیں:
- جموں وکشمیر میں اردو ادب کا مستقل روشن
- نوجوان شاعر توصیف تابش کا شاعری کلام
- یک روزہ ارود مشاعرہ میں شبینہ آرا نے محرم کے حوالے سے اپنا کلام پیش کیا
کلچرل اکیڈمی کے ڈویژنل آفیسر ڈاکڑ فاروق مرزا کہتے ہیں وادی کشمیر میں بولی جانی والی زبانوں کی ترقی و ترویج کے لیے کام کررہی ہے ایسے میں حسینی مشاعروں کی اہتمام کرنا بھی اکیڈامی کی دہائیوں کی روایت رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس خاص حسینی مشاعرے کے پہلے روز کشمیری اور اردو کے شعراء اور قلمکاروں نے اپنا کلام پیش کیا ۔مشاعرے کے دوسرے یعنی جمعہ کو پہاڑی اور گوجری میں لکھنے والے قلمکار امام حسین کے تئیں کلام کی صورت میں اپنا نذرانہ عقیدت پیش کرے گے۔