سرینگر (جموں و کشمیر): پاکستان کی جانب سے فروری 2021 سے لے کر اب تک ایک درجن سے زائد مرتبہ بھارتی افواج اور سرحدی چوکیوں پر فائرنگ کرکے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ دونوں ممالک نے 2003 میں جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کرنے پر اتفاق کیا تھا، جو سنہ 2021 میں بھی جاری رہا پھر سے دونوں ممالک جنگ بندی معاہدے کو جاری رکھنے پر متفق ہوئے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ’’رواں مہینے کی 20 تاریخ کو شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ کے کیرن سیکٹر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی)کے نزدیک پاکستان کی جانب سے سنائپر فائر کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک فوجی زخمی ہوا۔ زخمی فوجی سورو کمار کو سرینگر میں فوج کے 92 بیس اسپتال لے جایا گیا ہے جہاں اس کی حالت مستحکم اور خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔‘‘
پولیس افسر نے مزید کہ ’’اس سے قبل رواں مہینے کی 17 تاریخ کو جموں ضلع کے ارنیا سیکٹر میں پاکستانی رینجرز کی جانب سے کی گئی فائرنگ میں دو بی ایس ایف اہلکار زخمی ہوئے۔ دونوں زخمی اہلکاروں (کانسٹیبل آلوک ساہا اور سورجیت بسواس) بنگال کے رہنے والے ہیں اور بی ایس ایف کی 120 بٹالین میں تعینات تھے۔ دونوں سیکٹرز میں سیکورٹی فورسز نے پاکستان کی جانب سے کی گئی بلا اشتعال فائرنگ کا جواب دیا۔‘‘
اس فائرنگ کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ’’جب بھی وہ ہماری چوکیوں پر گولیاں چلاتے ہیں تو وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے سپاہیوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ لیکن ماضی پر نظر ڈالتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستانی رینجرز عموماً ہماری طرف گولیاں چلاتے ہیں تاکہ یا تو کسی بڑی دراندازی کی منصوبہ بندی سے توجہ ہٹائی جا سکے یا جب دونوں طرف سے کوئی بڑی سیاسی پیش رفت ہوئی ہو۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کو ذرائع سے موصول شدہ جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان نے 2022 میں کم از کم چھ بار اور رواں برس اب تک چار بار سرحد پار سے بلا اشتعال فائرنگ کی ہے۔ 2021 میں بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس طرح کے 72 واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
سنہ 2003 میں جنگ بندی کے معاہدے پر دوبارہ رضامندی کا فیصلہ 24-25 فروری 2021 کو بھارت اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز کے درمیان ہونے والی میٹنگ کے بعد لیا گیا۔ وہیں اگر عدد و شمار پر نظر ڈالیں تو سنہ 2020 میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے 5,133 واقعات رونما ہوئے، جو 2003 کے بعد سب سے زیادہ ہیں۔ وہیں سنہ 2019 میں 3,479 خلاف ورزیاں پیش آئیں۔ غور طلب ہے کہ سنہ 2019 کے اگست مہینے کی پانچ تاریخ کو بھارت سرکار نے آئین سے دفعہ 370 کو منسوخ کیا تھا، وہیں سنہ 2018 میں اس طرح کے 2،140 واقعات پیش آئے۔
اس حوالہ سے پولیس کے ایک سینئر افسران کا کہنا تھا کہ ’’جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے سرحد پر صورتِحال ابھی پیچیدہ نہیں ہوئی ہیں تاہم بی ایس ایف اور فوج کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سرحد اور ایل او سی پر نگرانی کڑی کر دیں۔‘‘ واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان کی سرحد 3,323 کلومیٹر طویل ہے جس میں سے 221 کلومیٹر بین الاقوامی سرحد اور 740 کلومیٹر ایل او سی ہے، لائن آف کنٹرول صرف جموں و کشمیر میں ہے۔
مزید پڑھیں: پونچھ: پاکستان نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی
جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے سرحد اور ایل او سی پر ہونے والی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے سے کہا: ’’دونوں فورسز (فوج اور بی ایس ایف) ان معاملات کی جانچ کر رہی ہے۔‘‘ دلباغ سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ ’’دونوں فورسز (فوج اور بی ایس ایف) دونوں واقعات کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ یہ واقعات معمول کی فائرنگ سے مختلف ہیں۔‘‘
پولیس سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ دونوں واقعات کی اصل وجوہات اور ان کے پیچھے کیا کار فرما ہے، جلد ہی سامنے آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’مجموعی طور پر جنگ بندی کی پاسداری (طرفین میں) برقرار ہے۔ ہمارے پاس سرحد پر بہت مضبوط سیکورٹی گرڈ ہے، جو کسی بھی خلاف ورزی کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔‘‘