سرینگر (جموں کشمیر) : جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے وادی کشمیر کے معروف مبلغین مولانا عبد الرشید داؤدی اور مشتاق احمد بٹ المعروف ویری پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات صادر کیے۔ جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے شعلہ بیاں مقررین - مشتاق احمد ویری اور مولانا عبد الرشید داؤدی - کو سنہ 2022میں میں حراست میں لیکر ان پر پی ایس اے عائد کیا گیا تھا۔ وادی کشمیر سمیت بیرون وادی میں بھی دونوں مقررین کے ہزاروں مداح ہیں۔
مولانا داؤدی تحریک صوت الاولیاء (بریلوی مکتبہ فکر)، جبکہ ویری جمعیت اہل حدیث کے ساتھ وابستہ ہیں۔ ہائی کورٹ نے مولانا عبد الرشید داؤدی پر عائد پی ایس اے کو رد کرتے ہوئے حکام سے داؤدی کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ داؤدی کو گزشتہ برس ستمبر میں حراست میں لیا گیا تھا بعد ازاں ان پر پی ایس اے عائد کرکے انہیں جموں کے کوٹ بلوال جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ عبد الرشید داؤدی وادی کشمیر کے شعلہ بیاں اور معروف مقررین میں شمار کیے جاتے ہیں جو ’’تحریک صوت الاولیاء‘‘ نامی تنظیم کے ساتھ وابستہ ہے۔ 49سالہ داؤدی جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: MMU Condemns Fresh Arrests of Religious Scholars دینی علماء اور مبلغین کی گرفتاری قابل مذمت
دریں اثناء، ہائی کورٹ نے جمعیت اہل حدیث کے معروف مقرر مشتاق احمد ویری پر بھی عائد پی ایس اے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکومت سے انہیں قید رہا کرنے کے احکامات صادر کئے۔ دونوں حکمنامے ہائی کورٹ کے دو مختلف جج صاحبان - سنجے دھر اور رجنیش اوسوال - نے صادر کیے۔ تاہم کورٹ نے ویری سے فرقہ وارانہ یا ملک مخالف خطاب نہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے اس ضمن میں حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے۔ کورٹ نے ویری سے رہائی دو دن بعد ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ کے دفتر میں حلف نامہ داخل کرکے اس کی رسید کورٹ میں جمع کرنے کا حکم دیا ہے۔