سرینگر (جموں و کشمیر): سال 2023 میں جموں و کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے 122 اوور گراؤنڈ ورکرز (او جی ڈبلیوز)، 15 ہائبرڈ عسکریت پسندوں اور 21 عسکریت پسندوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ ان میں سے 19 کو جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر سے اور 42 کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع سے حراست میں لیا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حراست میں لیے گئے 122او جی ڈبلیوز میں سات خواتین بھی شامل ہیں، جن پر عسکریت تنظیموں، عسکریت پسندوں کی معاونت کرنے کا الزام ہے۔
جموں و کشمیر پولیس سے حاصل کردہ اعداد و شمار سے معلوم ہوا ہے کہ 11 عسکریت پسندوں، 14 ہائبرڈ عسکریت پسندوں اور 109 او جی ڈبلیوز کو کشمیر کے دس اضلاع سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ باقی 24 کو جموں صوبے کے راجوری، پونچھ اور ریاسی اضلاع سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اعداد و شمار سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ "گرفتار کیے گئے افراد کی اکثریت کا تعلق لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) سے ہے۔ تکنیکی اور انسانی انٹیلی جنس دونوں ہی خطے میں زیادہ تر گرفتاریوں کا باعث بنے۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
اعداد و شمار کے مطابق، شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں 6 عسکریت پسند، 5 ہائبرڈ اور 31 او جی ڈبلیوز سمیت 42 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سرینگر میں چار عسکریت پسند، ایک ہائبرڈ اور چودہ او جی ڈبلیوز کو حراست میں لیا گیا۔ کولگام ضلع میں دس او جی ڈبلیوز اور پانچ ہائبرڈز کو گرفتار کیا گیا۔ اس دوران شوپیاں میں پانچ او جی ڈبلیوز، دو ہائبرڈز اور ایک عسکریت پسند کو گرفتار کیا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق اننت ناگ میں چار او جی ڈبلیوز کو گرفتار کیا گیا، پلوامہ میں 14 گرفتاریاں کی گئیں جن میں ایک ہائبرڈ اور 13 او جی ڈبلیوز شامل ہیں۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ دو خواتین کو صوبہ جموں کے پونچھ ضلع میں، دو کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں اور دو کو بانڈی پورہ میں اور ایک کو جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں حراست میں لیا گیا ہے۔ اگرچہ پولیس نے سات میں سے چار خواتین کی کسی بھی عسکریت پسند تنظیم سے وابستگی کا انکشاف نہیں کیا ہے، لیکن انہیں جموں و کشمیر میں عسکریت پسند گروپوں کے لیے کام کرنے کے شبہ میں حراست میں لیا گیا تھا۔ حراست میں لی گئی دیگر خواتین میں سے ایک مبینہ طور پر جیش کے لیے کام کر رہی تھی اور بقیہ دو ٹی آر ایف کے ساتھ وابستہ تھیں۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
اس سال کی زیادہ تر گرفتاریاں ستمبر ماہ میں انجام دی گئیں، جب سیکورتی فورسز نے خطے کے مختلف علاقوں سے 17 او جی ڈبلیوز، 6 ہائبرڈ عسکریت پسندوں اور 3 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دو او جی ڈبلیوز اور دو عسکریت پسندوں کو جنوری میں حراست میں لیا گیا تھا۔ فروری میں چھ عسکریت پسندوں اور چودہ او جی ڈبلیوز کو حراست میں لیا گیا تھا۔ مارچ میں دو عسکریت پسندوں، دو ہائبرڈز اور تین او جی ڈبلیوز کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اسی طرح اپریل میں دو عسکریت پسندوں اور سات او جی ڈبلیوز کو گرفتار کیا گیا؛ مئی میں 15 او جی ڈبلیوز کو گرفتار کیا گیا۔ جون میں سات او جی ڈبلیوز اور پانچ عسکریت پسندوں کو حراست میں لیا گیا۔
اس کے مزید انکشاف ہوتا ہے کہ ایک ہائبرڈ اور انیس او جی ڈبلیوز کو جولائی میں گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ اگست میں دو ہائبرڈ اور اٹھارہ او جی ڈبلیوز کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اکتوبر میں چار او جی ڈبلیوز کو گرفتار کرنے کے بعد نومبر میں آٹھ او جی ڈبلیوز کو گرفتار کیا گیا تھا۔ آٹھ او جی ڈبلیوز، چار ہائبرڈ اور ایک عسکریت پسند کو دسمبر میں حراست میں لیا گیا تھا۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
گرفتار کیے گئے افراد کی عسکریت پسند تنظیموں سے وابستگی کے حوالہ سے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ لشکر طیبہ کے 60 او جی ڈبلیوز اور ٹی آر ایف کے نو ہائبرڈز اس سال گرفتار ہونے والوں میں شامل تھے۔ رواں برس لشکر طیبہ سے وابستہ سات عسکریت پسند، سات ہائبرڈ اور 60 او جی ڈبلیوز کو گرفتار کیا گیا۔ حزب المجاہدین سے وابستہ ایک عسکریت پسند اور 11 او جی ڈبلیوز کو گرفتار کیا گیا۔
- " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="">
جیش کے پانچ عسکریت پسندوں اور 12 او جی ڈبلیوز کو گرفتار کیا گیا اور ٹی آر ایف کے سات عسکریت پسند، نو ہائبرڈ اور چھ او جی ڈبلیوز کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ بقیہ 27 یا تو اے یو جی ایچAUGH اور البدر جیسی غیر معروف تنظیموں سے وابستہ ہیں یا پولیس نے ان کا تعلق کسی بھی تنظیم کے ساتھ نہیں جتلایا ہے۔ گرفتار کیے گئے او جی ڈبلیوز میں سے 51.28 فیصد لشکر طیبہ سے وابستہ تھے۔