ایک اہم پیش رفت کے تحت جموں و کشمیر انتظامیہ نے جموں و کشمیر کی پشتنی خواتین کے غیر مقامی شوہروں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے قبل کشمیر کی خواتین جن کی شادی خطہ سے باہر ہوئی تھی، کے شوہر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے لئے نااہل تھے۔
مرکزی کابینہ نے 2020 میں جموں و کشمیر (ریاستی قوانین کی اصلاح) دوسرا آرڈر، 2020 کے لئے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کے سیکشن 96 کے تحت جاری کردہ آرڈر کو منظوری دے دی۔
اس حکم کے تحت جموں و کشمیر سول سروسز (ڈی سنٹرالائزیشن اور ریکروٹمنٹ) ایکٹ کے تحت جموں و کشمیر میں ہر سطح پر ملازمتوں کے لئے ڈومیسائل شرائط کے اطلاق میں ترمیم کی گئی ہے۔
دستاویزات جمع کروانے کے بعد سرٹیفکیٹ حاصل کی جا سکتی ہے۔ ڈومیسائل دینے کا اختیار تحصیلدار کو دیا گیا ہے۔ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لئے اہلیہ کی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور میریج سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہو گی۔
قواعد کے مطابق جموں و کشمیر میں کم از کم 15 سال تک مقیم فرد کو مرکزی خطے کا رہائشی سمجھا جاسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ریلیف اور بحالی کمشنر (مائگرنٹس) نے جموں و کشمیر یو ٹی میں رجسٹرڈ تارکین وطن کو بھی ڈومیسائل سند حاصل کرنے کا اہل بنایا ہے۔
مرکزی حکومت کے عہدیدار، آل انڈیا سروسز آفیسرز، پی ایس یوز کے عہدیداران اور مرکزی حکومت کے خود مختار ادارہ، سرکاری شعبے کے بینکوں، قانونی اداروں کے عہدیداران، مرکزی یونیورسٹیوں کے عہدیداران اور مرکزی حکومت کے تسلیم شدہ تحقیقی اداروں میں کام کرنے والے اور ان کے بچے، جنہوں نے جموں و کشمیر میں دس سال تک خدمات انجام دی ہوں، ڈومیسائل حاصل کرنے کے اہل ہیں۔
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر ڈومیسائل رولس نوٹیفکیشن کو جموں و کشمیر کے لئے ایک نئے عہد کا آغاز قرار دیا تھا۔
مارچ 2021 میں مرکز نے بتایا کہ جموں و کشمیر حکومت کی معلومات کے مطابق 31 دسمبر 2020 تک ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے لئے کل 35،44،938 درخواستیں موصول ہوئی تھیں، جن میں سے 32،31،353 درخواست دہندگان کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کردیئے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر میں 34 لاکھ ڈومیسائل سرٹیفکٹ کا اجراء
جموں وکشمیر حکومت کے مطابق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کے بعد کسی بھی کشمیری ہندو خاندان نے جموں و کشمیر سے ہجرت نہیں کی ہے۔ مرکز نے پہلے بتایا تھا کہ کشمیری پنڈتوں کو نئے قواعد کے تحت ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں۔