ETV Bharat / state

Govt Employees Sacked کشمیر میں مزید تین سرکاری ملازمین برطرف - کشمیر میں ملک مخالف سرگرمیاں

جموں و کشمیر انتظامیہ نے عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کی مبینہ حمایت کرنے کے الزام میں تین سرکاری ملازمین کو نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔ ان میں کشمیر یونیورسٹی کے تعلقات عامہ کے افسر بھی شامل ہیں۔ Govt employees terminated in Jammu Kashmir

کشمیر میں تین سرکاری ملازمین نوکری سے برطرف
کشمیر میں تین سرکاری ملازمین نوکری سے برطرف
author img

By

Published : Jul 17, 2023, 10:55 AM IST

Updated : Jul 17, 2023, 12:02 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے آج مزید تین سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کی مبینہ حمایت کرنے کے الزام میں نوکریوں سے برطرف کر دیا ہے۔ گزشتہ تین برسوں سے برطرف کئے گئے ان ملازمین کی تعداد 52 پہنچ چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایل جی انتظامیہ نے ان ملازمین کو آئین ہند کے دفعہ 311 کے تحت برطرف کردیا ہے۔ آج برطرف کیے گئے ملازمین میں یونیورسٹی آف کشمیر کے ملازم و پبلک ریلیشنز آفیسر فہیم اسلم، محکمہ مال کے ملازم مروت حسین میر اور پولیس کانسٹیبل ارشد احمد ٹھوکر شامل ہیں۔ فہیم اسلم، سابق صحافی ہیں جو بعد میں یونیورسٹی میں تعینات ہوئے تھے۔ انکا تعلق سرینگر کے حضرت بل علاقے سے ہے۔ مروت حسین کا تعلق ضلع پلوامہ کے پانپور قصبے سے ہے، وہ سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر بھی کافی متحرک رہے ہیں اور سیاسی جماعتوں و ٹریڈ یونینوں کے ساتھ بھی انکے روابط رہے ہیں۔ ارشد احمد ٹھوکر ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے کے رہنے والے ہیں۔

واضح رہے کہ آئین ہند کے دفعہ 311 کے تحت صدر ہند، گورنر یا لیفٹننٹ گورنر کو اختیار ہے کہ وہ بغیر کسی تحقیقات کے ملازمین کو ملک مخالف یا عسکریت پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر نوکری سے برطرف کرسکتے ہیں۔ انتظامیہ نے اب تک 52 ملازمین کو برطرف کیا ہے جن پر ملک مخالف سرگرمیوں یا عسکریت پسندی سے منسلک ہونے کا الزام ہے۔ قابل غور ہے کہ اپریل سنہ 2021 میں ایل جی انتظامیہ نے پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل 'سی آئی ڈی' ونگ آر آر سوائن کی قیادت میں ٹاسک فورس کمیٹی تشکیل دی تھی جو سرکاری ملازمین کے متعلق تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا وہ ملک مخالف سرگرمیوں یا عسکریت پسندی سے منسلک رہے ہیں۔ اس کمیٹی نے اب تک 52 ملازمین کو اندرونی اور رازدارانہ تحقیقات کے بعد ملازمت سے برطرف کرنے کی سفارش کی ہے جس پر عملدرآمد کرکے لیفٹننٹ گورنر نے احکامانت جاری کئے۔ ان ملازمین کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا کوئی موقعہ فراہم نہیں کیا جاتا ہے۔ گوکہ برطرف شدہ ملازمین میں سے کئی ایک نے حکمنامے کو چیلنج کرنے کیلئے عدالتوں کا رخ کیا ہے لیکن ابھی تک ان میں سے کسی ایک کو بھی کوئی ریلیف نہیں ملا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے بھی متعدد ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا تھا لیکن ان ملازمین کو عدالت کی جانب سے ریلیف ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ReT Teachers Terminated جموں صوبے کے 23 رہبر تعلیم اساتذہ برطرف

ایسے ملازمین کی متعلق سی آئی ڈی خفیہ تحقیقات کرکے پھر فہرست تیار کرکے ایل جی منوج سنہا کو سپرد کیا جاتا ہے جو انکی برطرفی کے احکامات صادر کرتا ہے۔ اس چھ رکنی ٹاسک فورس میں جموں اور کشمیر کے صوبائی پولیس سربراہان کے علاوہ محکمہ داخلہ، محکمہ قانون اور متعلقہ محکمہ کے نمائندے جن کے عہدے ایڈیشنل سیکریٹری سے کم نہ ہو، کے ممبران ہیں۔ یہ ٹاسک فورس دفعہ 370 کی منسوخی کے دو برس بعد تشکیل دی گئی تھی۔

سرینگر: جموں و کشمیر لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے آج مزید تین سرکاری ملازمین کو عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کی مبینہ حمایت کرنے کے الزام میں نوکریوں سے برطرف کر دیا ہے۔ گزشتہ تین برسوں سے برطرف کئے گئے ان ملازمین کی تعداد 52 پہنچ چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایل جی انتظامیہ نے ان ملازمین کو آئین ہند کے دفعہ 311 کے تحت برطرف کردیا ہے۔ آج برطرف کیے گئے ملازمین میں یونیورسٹی آف کشمیر کے ملازم و پبلک ریلیشنز آفیسر فہیم اسلم، محکمہ مال کے ملازم مروت حسین میر اور پولیس کانسٹیبل ارشد احمد ٹھوکر شامل ہیں۔ فہیم اسلم، سابق صحافی ہیں جو بعد میں یونیورسٹی میں تعینات ہوئے تھے۔ انکا تعلق سرینگر کے حضرت بل علاقے سے ہے۔ مروت حسین کا تعلق ضلع پلوامہ کے پانپور قصبے سے ہے، وہ سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر بھی کافی متحرک رہے ہیں اور سیاسی جماعتوں و ٹریڈ یونینوں کے ساتھ بھی انکے روابط رہے ہیں۔ ارشد احمد ٹھوکر ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے کے رہنے والے ہیں۔

واضح رہے کہ آئین ہند کے دفعہ 311 کے تحت صدر ہند، گورنر یا لیفٹننٹ گورنر کو اختیار ہے کہ وہ بغیر کسی تحقیقات کے ملازمین کو ملک مخالف یا عسکریت پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر نوکری سے برطرف کرسکتے ہیں۔ انتظامیہ نے اب تک 52 ملازمین کو برطرف کیا ہے جن پر ملک مخالف سرگرمیوں یا عسکریت پسندی سے منسلک ہونے کا الزام ہے۔ قابل غور ہے کہ اپریل سنہ 2021 میں ایل جی انتظامیہ نے پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل 'سی آئی ڈی' ونگ آر آر سوائن کی قیادت میں ٹاسک فورس کمیٹی تشکیل دی تھی جو سرکاری ملازمین کے متعلق تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا وہ ملک مخالف سرگرمیوں یا عسکریت پسندی سے منسلک رہے ہیں۔ اس کمیٹی نے اب تک 52 ملازمین کو اندرونی اور رازدارانہ تحقیقات کے بعد ملازمت سے برطرف کرنے کی سفارش کی ہے جس پر عملدرآمد کرکے لیفٹننٹ گورنر نے احکامانت جاری کئے۔ ان ملازمین کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا کوئی موقعہ فراہم نہیں کیا جاتا ہے۔ گوکہ برطرف شدہ ملازمین میں سے کئی ایک نے حکمنامے کو چیلنج کرنے کیلئے عدالتوں کا رخ کیا ہے لیکن ابھی تک ان میں سے کسی ایک کو بھی کوئی ریلیف نہیں ملا ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے بھی متعدد ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا تھا لیکن ان ملازمین کو عدالت کی جانب سے ریلیف ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ReT Teachers Terminated جموں صوبے کے 23 رہبر تعلیم اساتذہ برطرف

ایسے ملازمین کی متعلق سی آئی ڈی خفیہ تحقیقات کرکے پھر فہرست تیار کرکے ایل جی منوج سنہا کو سپرد کیا جاتا ہے جو انکی برطرفی کے احکامات صادر کرتا ہے۔ اس چھ رکنی ٹاسک فورس میں جموں اور کشمیر کے صوبائی پولیس سربراہان کے علاوہ محکمہ داخلہ، محکمہ قانون اور متعلقہ محکمہ کے نمائندے جن کے عہدے ایڈیشنل سیکریٹری سے کم نہ ہو، کے ممبران ہیں۔ یہ ٹاسک فورس دفعہ 370 کی منسوخی کے دو برس بعد تشکیل دی گئی تھی۔

Last Updated : Jul 17, 2023, 12:02 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.