قابل ذکر ہے کہ وادی میں گزشتہ کئی روز سے معمولات زندگی شاہراہ بحالی کی طرف جادہ پیما تھے لیکن وزیر داخلہ امت شاہ کے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران اس بیان کہ وادی میں حالات بہتر ہیں، کے بعد وادی میں حالات نے یکایک کروٹ بدل لی۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت کے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتال کا لامتناہی سلسلہ جاری ہوا جو ہنوز جاری ہے۔
پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع وادی کی سب سے بڑی اور قدیم معبد جامع مسجد مسلسل 16 ویں جمعے کو بھی مقفل رہی اور جامع کے گرد وپیش سیکورٹی حصار کو مزید سنگین کیا گیا تھا۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ جامع مارکیٹ صبح سے ہی مکمل بند رہا اور سڑکوں پر ٹریفک کی بھی بہت کم نقل وحمل جاری رہی۔
جنوبی کشمیر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اننت ناگ، پلوامہ، کولگام اور شوپیاں اضلاع میں بھی جمعہ کے روز جزوی ہڑتال رہی سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی تاہم پبلک ٹرانسپورٹ کی بہت کم آمد رفت دیکھی گئی۔
شمالی ووسطی کشمیر سے جمعہ کے روز جزوی ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر رہنے کی اطلاعات ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق شمالی کشمیر کے کپواڑہ، بارہمولہ اور بانڈی پورہ اضلاع میں بھی جمعہ کے روز جزوی ہڑتال رہی تاہم سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی۔ وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل اضلاع سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
وادی میں اگرچہ ٹیلی فون خدمات اور ریل خدمات جزوی طور پر بحال ہوئی ہیں تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں بالخصوص صحافیوں، طلبا اور تاجروں کے مسائل اور معاملات ہر گزرتے دن کے ساتھ پیچیدہ ہورہے ہیں۔