سرینگر:انجمن اوقاف جامع مسجد نے مسلسل چھٹے جمعہ کو بھی کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر کو نمازیوں کیلئے بند کرنے اور میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے ان کی دینی اور منصبی فرائض پر قدغن عائد کرنے کے ریاستی انتظامیہ کے عمل کو انتہائی افسوسناک اور ناقابل فہم قرار دیا ہے۔
انجمن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ محض فلسطین اور اسرائیل کے مابین جاری تنازع کو آڑ بنا کر مرکزی جامع مسجد کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ اگر مسجد اقصیٰ میں وہاں کی غیر یقینی اور ناگفتہ بہہ صورتحال کی وجہ سے نماز کی ادائیگی پر جبراً پابندی عائد کی گئی ہے، لیکن کشمیر کی صورتحال اس سے بالکل مختلف ہے اور ریاستی انتظامیہ کی جانب سے کشمیر میں بہتر اور پُر امن صورتحال کے دعوے کے برعکس مرکزی جامع مسجد میں نماز کی ادائیگی پر پابندی نہ صرف سمجھ سے بالا تر ہے بلکہ اس طرح کا اقدام ریاستی انتظامیہ کے دعوؤں کی نفی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: |
جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی پر مسلسل پابندی اور میرواعظ کی منصبی سرگرمیوں پر عائد قدغن مسلمانان کشمیر کیلئے دل شکنی کا بھی باعث بن رہا ہے اور جامع مسجد کے منبر و محراب سے قال اللہ وقال الرسول اللہﷺ کا پیغام مسلسل پانچویں جمعہ کو بھی بند ہونا یہاں کے عوام کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے بھی مترادف ہے۔