جموں و کشمیر پنچایتی راج ممبران نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ یونین ٹیریٹری میں چونکہ کووڈ کیسز کی تعداد میں کمی واقع ہو رہی ہے اور معمول کی زندگی بحال ہو چکی ہے لہذا تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا جانا چاہئے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں وکشمیر پنچایتی راج موومنٹ کے چیئرمین غلام حسن پنزو نے بتایا کہ ’’سرکار نے تجارتی سرگرمیوں سمیت دیگر روزمرہ کی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی اجازت دی ہے تاہم تعلیمی ادارے بند رکھنا سمجھ سے پرے ہے۔‘‘
انہوں نے انتظامیہ سے آزمائشی طور نویں جماعت سے اوپر کے طلباء کے لیے تعلیمی ادارے کھولے جانے کی سفارش کی تاکہ ’’بچوں کا مستقبل محفوظ رہے۔‘‘
یاد رہے کہ انتظامیہ نے اتوار کو تمام تعلیمی ادارے اگلے احکامات تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ایل جی انتظامیہ کے مطابق کورونا وائرس کی صورتحال یونین ٹیریٹری میں بہتر ہو رہی ہے جس کی وجہ سے بازاروں، ٹرانسپورٹ سمیت دیگر روز مرہ کی سرگرمیوں پر سے پابندی ہٹا دی گئی ہے، صرف تعلیمی ادارے مارچ سے بند ہیں۔
حکمنامے کے مطابق تعلیمی اداروں میں ویکسینیٹڈ عملے کو روٹیشن کے حساب سے حاضر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد شعبہ تعلیم شدید طور سے متاثر ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: کشمیریوں کے ساتھ گندا کھیل کھیلا جارہا ہے: محبوبہ مفتی
پانچ اگست 2019 کے بعد انتظامیہ کی جانب سے کرفیو اور اس کے بعد دو برسوں سے کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے تعلیمی ادارے اکثر و بیشتر بند رہے اور صرف امتحانات تک ہی محدود رہ چکے ہیں۔
اس صورتحال میں طلباء ذہنی تناؤ کا شکار ہو رہے ہیں اور انکی تعلیم بھی متاثر ہو رہی ہے۔
اگرچہ آئن لائن موڈ کے ذریعے سے طلباء کو گھروں میں ہی درس و تدریس دی جا رہی ہے لیکن ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ فیزیکل تعلیم کا متبادل نہیں ہو سکتا ہے۔