سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جموں و کشمیر پولیس کو تکنیکی طور پر مضبوط بنایا گیا ہے۔ پولیس کے اہلکار اب ڈرونز کا استعمال بھی کر رہے ہیں، ساتھ ہی سی سی ٹی وی کی مدد سے شر پسند افراد کے خلاف کارروائی کرنا کافی آسان ہو گیا ہے۔ حالی میں ہم نے شہر کے مختلف علاقوں میں گرینیڈ حملوں میں ملوث افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یہ سب پولیس کی سی سی ٹی وی اور ڈرونز کی مدد سے ممکن ہو پایا ہے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'سکیورٹی کے تعلق سے قومی شاہراہ پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے تھے۔ اس سے کافی فائدہ ہوا ہے اور عسکریت پسندوں کی کارروائی میں کمی آئی ہے'۔
وادی میں انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں امن و امان برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ عوام کی سہولت کے لیے ہم وادی کی صورتِحال کا جلد جائزہ لیں گے اور اس کے بعد براڈ بینڈ اور دیگر انٹرنیٹ خدمات فراہم کی جائیں گی'۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'جموں و کشمیر میں سماجی رابطہ ویب سائٹ پر پابندی کے باوجود کچھ افراد اس کا غلط طریقے سے استعمال کر رہے ہیں اور افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ ہم ان سب چیزوں پر غور کر رہے ہیں۔ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔'
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع کے ترال علاقے میں ہوئے تصادم پر بات کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ 'عسکریت پسندی کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ ترال میں حزب المجاہدین کے تین عسکریت پسندوں کو سکیورٹی فورسز نے کل رات ہلاک کیا۔ ان میں سے دو ترال کے رہنے والے تھے جب کہ تیسرا بجبہاڑہ علاقے کا رہنے والا تھا۔ اُن کی تحویل سے کافی اسلحہ برآمد کیا گیا ہے۔'
ہلاک کیے گئے عسکریت پسندوں کے بارے میں تفصیل بیان کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ 'جہانگیر بہت ہی خطرناک عسکریت پسند تھا۔ اس نے راجا مقبول کے ساتھ مل کر دو عام شہریوں کو ہلاک کیا تھا۔ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد اس نے ایک دوا دکان بھی نذرآتش کی تھی۔ اس کے علاوہ لوگوں کو مارنے پیٹنے، مسجد جلانے اور دھمکی والے پوسٹر نصب کرنے جیسی کارروائیوں میں ملوث تھا'۔
لائن آف کنٹرول پر بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ 'پڑوسی ملک کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں۔ کئی عسکریت پسند وادی میں گھسنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہماری فورسز اُن کی جانب سے ہو رہی کوششوں کا جواب دے رہی ہے۔'