انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جموں و کشمیر بینک میں مشکوک لین دین سے متعلق ایک معاملے میں منی لانڈرنگ روک تھام ایکٹ 2002 کے تحت 21.11.2020 کو کشمیر کے سات مقامات پر تلاشی لی ہے۔ ان سات مقامات میں سے چھ سری نگر اور ایک اننت ناگ ضلع میں ہے۔
ای ڈی نے یہ تحقیقات پی ایم ایل اے کے تحت شروع کی ہے۔ اس سلسلہ میں سی آئی ڈی اور سی آئی کے سرینگر نے پہلے ہی جموں و کشمیر بینک کے عہدیداروں کے خلاف مختلف بینک اکاؤنٹس میں مشکوک لین دین کے لئے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا گیا ہے کہ بینک اکاؤنٹس سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ کچھ نجی جماعتوں کے پیسوں کے لین دین کے لئے استعمال کیے گئے تھے۔ سرکاری ملازمین کی ملی بھگت میں بینک عہدیداروں نے جان بوجھ کر اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ (اے ایم ایل) کے اصولوں کو بالائے طاق رکھا۔
پی ایم ایل اے کے تحت اب تک کی جانے والی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سے بیشتر بینک اکاونٹ جو جموں و کشمیر بینک میں قائم کئے گئے تھے، حقیقی نہیں تھے اور ان اکاؤنٹس کو لانڈرنگ کے مقصد کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے چھاپے
بیان میں کہا گیا کہ مخصوص معلومات کی بنیاد پر محمد ابراہیم ڈار، مرتضیٰ انٹرپرائزز، آزاد ایگرو ٹریڈرز، ایم اینڈ ایم کاٹیج انڈسٹریز اور محمد سلطان تیلی کے گھروں میں تلاشی کارروائی انجام دی گئی جس کے دوران منی لانڈرنگ کے شواہد ملے۔ تلاشی میں شامل افراد کے بیانات قلم بند کئے جا رہے ہیں تاکہ مشکوک لین دین کی حقیقت سامنے آئے۔
ای ڈی نے بیان میں کہا کہ تلاشی کے دوران سافٹ ڈیٹا اور دیگر مواد برآمد کیا گیا ہے اور اس سلسلہ میں مزید تفتیش جاری ہے۔