مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ بھارتیوں کو کشمیری عوام سے محبت کرنی چاہیے۔
دہلی کی سوشل اینڈ پولیٹیکل ریسریچ فاؤنڈیشن نے 'جموں و کشمیر اور لداخ میں ترقی کے لیے چلینجز' کے عنوان پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ مختار عباس نقونی نے اس کانفرنس کے دوران ان باتوں کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں صرف کشمیر سے محبت ہے، لیکن اب کشمیریوں کو اپنا ماننے اور ان سے پیار محبت کرنے کا وقت آ گیا ہے'۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ' میں نے 21 جنوری کو کشمیر کا دورہ کیا اور کئی دن سرینگر میں خیمہ زن رہا۔ میں نے مثبت تبدیلیاں دیکھی۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد لوگ خوش ہیں اور مطمئن بھی ہیں۔ وہاں کے پشتینی باشندوں نے مودی سرکار کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے اور اب بہتر سیاحت کے خواہاں ہیں۔ گزشتہ 5 ماہ کے دوران وادی میں ہوئے نقصانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
کانفرنس کے پہلے سیشن کے دوران بورڈ آف ٹرسٹیز، ایس پی آر ایف کے رُکن یشونت راؤ دیشمکھ نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سیاحتی شعبے میں تقریباً 15 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
یشونت راؤ دیشمکھ کے اس بیان پر اتفاق کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ "جب میں نے وادی کا دورہ کیا تو ڈل جھیل کے قریب سیاح موجود تھے ۔ لیکن لوگوں کے تاثرات کے پتا چلا کہ وادی میں اس سے پہلے کبھی بھی محفوظ ماحول نہیں تھا اور اب آنے والے دنوں میں سیاحت کو فروغ دینا ہوگا'۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کشمیری عوام نے انہیں بتایا کہ گزشتہ 4 ماہ سے وہ اپنے آپ کو محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا ہے اور کشمیر میں تبدیلی کے بارے میں مثبت پیغام دینے کی ضرورت ہے'
واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے 6 ماہ بعد مرکزی وزرا نے 18 سے 24 نومبر تک جموں و کشمیر کا دورہ کیا اور وہاں عام لوگوں سے بات چیت کی۔
واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے تقریباً 6 ماہ بعد مرکزی وزراء کی 36 رکنی ٹیم نے عوامی رابطہ مہم کے تحت 18 سے 25 جنوری تک جموں و کشمیر کا دورہ کیا اور وہاں مقامی لوگوں سے بات چیت کی۔ مختار عباس نقوی بھی اس ٹیم کا حصہ تھے اور تقیریباً 2 روز سرینگر میں خیمہ زن رہے۔
اپنے دورے کو مثبت قرار دیتے ہوئے انہوںنے کہا تھا کہ کشمیر کے سبھی علاقے تیزی سے نارملسی کی طرف گامزن ہیں۔کشمیر میں ترقی یقینی بنانا مزکری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا تھا: جموں و کشمیر اور لداخ میں لیہہ اور کرگل کے لوگوں کے حقوق بالکل محفوظ ہیں۔ ان کے حقوق پر کوئی ڈاکہ نہیں ڈال سکتا۔ لوگوں میں غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں۔ یہ غلط فہمیاں شرارتی عناصر کی جانب سے پیدا کی جارہی ہیں۔ لوگوں نے افواہیں اڑائی ہیں کہ جائیدادوں پر دوسری ریاستوں کے لوگ قابض ہوں گے، ایسا کچھ ہوگا نہیں'۔