ETV Bharat / state

Militancy Shifting to Jammu Division ?: کیا عسکریت پسندی جموں میں پنجے گاڑ رہی ہے؟

author img

By

Published : Jun 14, 2023, 7:37 PM IST

گزشتہ برسوں کے مقابلے میں رواں برس صوبہ جموں میں کئی عسکری واقعات رونما ہوئے، پونچھ اور راجوری اضلاع میں ہوئی عسکری کارروائیوں میں دس سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کیا گیا۔

a
a

سرینگر (جموں و کشمیر): مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں رواں برس مختلف عسکری اور عسکری مخالف کارروائیوں کے دوران 38 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہوئے افراد میں 17 عسکریت پسند، 11 سیکورٹی فورسز اہلکاروں کے علاوہ 10 عام شہری بھی شامل ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں رواں برس مئی کے مہینے میں ہوئی۔ اس کے مزید سال 2023 میں اب تک پیش آئی 38 ہلاکتوں میں سے بیشتر جموں صوبے میں ہوئی ہیں۔

اعداد و شمار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ’’امسال وادی کشمیر ابھی تک پر امن رہا، وہیں صوبہ جموں کے راجوری، پونچھ اور سانبہ اضلاع میں عسکری کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ اپریل اور مئی میں پونچھ اور راجوری زون میں تقریباً دس فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ حملہ آور عسکریت پسندوں کی تلاشی جاری ہے اور جلد ہی پکڑے بھی جائیں گے۔‘‘

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’’اعداد و شمارکا رجحان دیکھتے ہوئے ایسا ضرور لگتا ہے کہ عسکریت پسند اب وادی چھوڑ کو جموں کو اپنا میدان بنانا چاہتے ہیں، لیکن انٹیلی جنس رپورٹس اس بات سے اتفاق نہیں رکھتی۔‘‘ اپنے موقف کی تائید میں انہوں نے کہا: ’’وادی میں جی 20 اجلاس کے چلتے، چوکسی مزید سخت کر دی گی تھی جس وجہ سے وہ (عسکریت پسند) کچھ کر نہیں پائے۔ اب آئندہ ماہ سے امرناتھ یاترا شروع ہونے والی ہے، تو یاترا کے روٹ پر 60000 اہلکار تعینات ہوں گے، ایسے سخت بندوبست کے دوران وہ کیا کر سکتے ہیں؟ اگرچہ جموں میں عسکری کارروائیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، اس کا مطلب نہیں کی سیکورٹی فورسز کچھ نہیں کر رہے، امسال ہی جموں و کشمیر میں 17 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔‘‘

مزید پڑھیں: Kashmir Militancy Bearish : کشمیر میں رواں برس عسکریت پسندی کے واقعات میں کمی

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’’امسال ہلاکتوں میں نمایاں کمی آئی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ وہیں لائن آف کنٹرول پر دراندازی کو روکنے کے لئے بھی کافی اقدام اٹھائے گئے ہیں۔ مشاہدہ میں ضرورت آیا ہوگا کہ آئے روسز (سرحد پر) منشیات سمگلر گرفتار ہو رہے ہیں اور درانداز ہلاک کیے جاتے ہیں۔‘‘

سرینگر (جموں و کشمیر): مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں رواں برس مختلف عسکری اور عسکری مخالف کارروائیوں کے دوران 38 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہوئے افراد میں 17 عسکریت پسند، 11 سیکورٹی فورسز اہلکاروں کے علاوہ 10 عام شہری بھی شامل ہیں۔ جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں رواں برس مئی کے مہینے میں ہوئی۔ اس کے مزید سال 2023 میں اب تک پیش آئی 38 ہلاکتوں میں سے بیشتر جموں صوبے میں ہوئی ہیں۔

اعداد و شمار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ’’امسال وادی کشمیر ابھی تک پر امن رہا، وہیں صوبہ جموں کے راجوری، پونچھ اور سانبہ اضلاع میں عسکری کارروائیوں میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ اپریل اور مئی میں پونچھ اور راجوری زون میں تقریباً دس فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ حملہ آور عسکریت پسندوں کی تلاشی جاری ہے اور جلد ہی پکڑے بھی جائیں گے۔‘‘

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’’اعداد و شمارکا رجحان دیکھتے ہوئے ایسا ضرور لگتا ہے کہ عسکریت پسند اب وادی چھوڑ کو جموں کو اپنا میدان بنانا چاہتے ہیں، لیکن انٹیلی جنس رپورٹس اس بات سے اتفاق نہیں رکھتی۔‘‘ اپنے موقف کی تائید میں انہوں نے کہا: ’’وادی میں جی 20 اجلاس کے چلتے، چوکسی مزید سخت کر دی گی تھی جس وجہ سے وہ (عسکریت پسند) کچھ کر نہیں پائے۔ اب آئندہ ماہ سے امرناتھ یاترا شروع ہونے والی ہے، تو یاترا کے روٹ پر 60000 اہلکار تعینات ہوں گے، ایسے سخت بندوبست کے دوران وہ کیا کر سکتے ہیں؟ اگرچہ جموں میں عسکری کارروائیوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے، اس کا مطلب نہیں کی سیکورٹی فورسز کچھ نہیں کر رہے، امسال ہی جموں و کشمیر میں 17 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے ہیں۔‘‘

مزید پڑھیں: Kashmir Militancy Bearish : کشمیر میں رواں برس عسکریت پسندی کے واقعات میں کمی

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’’امسال ہلاکتوں میں نمایاں کمی آئی ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ وہیں لائن آف کنٹرول پر دراندازی کو روکنے کے لئے بھی کافی اقدام اٹھائے گئے ہیں۔ مشاہدہ میں ضرورت آیا ہوگا کہ آئے روسز (سرحد پر) منشیات سمگلر گرفتار ہو رہے ہیں اور درانداز ہلاک کیے جاتے ہیں۔‘‘

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.