سرینگر: مرکزی سرکار نے صدر ہند کی مشاورت پر سینیئر انڈین پولیس سروس افسر (آئی پی اے) بسنت رتھ کو نوکری سے خارج کردیا ہے اور انہیں ملازمت کرنے کے لئے نااہل قرار دیا ہے۔ مرکزی سرکار کی وزارت داخلہ کے مطابق صدر ہند دراوپڈی مرمو کی ہدایت کے بعد بسنت رتھ کو نوکری سے خارج کیا جارہا ہے اور انہیں تین ماہ کی تنخواہ و دیگر وظیفہ دیا جائے گا۔ اس ضمن میں وزارت داخلہ نے ایک حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں بسنت کمار رتھ کے متعلق یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ بسنت کمار رتھ سنہ 2000 بیاچ کے اگمٹ کیڈر کے آئی اے ایس افسر تھے اور گزشتہ 23 برسوں سے جموں کشمیر میں مختلف عہدوں پر تعینات رہے۔ وہ ریاست اڑیسہ کے پیپلی پوری گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ بسنت کمار رتھ کو جموں کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ اور محکمہ داخلہ کے دیگر افسران کے خلاف زبان کھولنے پر اور ان پر رشوت خوری اور نااہلی کے الزامات پر تین برس قبل معطل کیا گیا تھا اور وہ ان برسوں میں جموں ضلع میں پولیس ہیڈکوارٹر میں اٹیچ رکھے گئے تھے۔ بسنت رتھ آئے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹویتر و فیس بک پر دلباغ سنگھ پر سنگین الزامات عائد کرتے رہتے تھے اور ان پر طعنے کستے تھے۔
بسنت رتھ کے مطابق انہوں نے صدر ہند اور وزارت داخلہ کو تحریر لکھا تھا کہ ان کو نوکری سے خارج کیا جائے اور انہوں نے حکمران جماعت بی جے پی میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ بسنت رتھ نے گزشتہ تین برسوں کے دوران دلباغ سنگھ پر رشوت خوری، جموں صوبے میں کافی تعداد میں زمین خریدنے اور ناجائز قبضہ کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔ انہوں نے ہوم منسٹری کے دیگر افسران بالخصوص ہوم سیکرٹری اجے بھالا، جموں کشمیر کے چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا پر بھی طعنہ کسے تھے۔ لیکن مذکورہ افسران یا جموں کشمیر انتظامیہ ان کے ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر کے معطل آئی پی ایس افسر نے استعفیٰ دیا، سیاست میں شامل ہونے کا اشارہ
بسنت رتھ کے مطابق ان کے خلاف جموں کشمیر پولیس نے سرینگر ضلع میں تین مقدمے درج کئے ہیں لیکن اس ضمن میں گزشتہ تین برسوں میں ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی کوئی پولیس افسر ان مقدمات کی تحقیقات کے سلسلے میں ان سے رابطہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس سرکاری کوارٹر میں وہ جموں پولیس ہیڈ کوارٹر میں رہتے ہیں اس میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے اور اس کی مرمت پر بھی روک لگائی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران ان کی میڈیکل چھٹی کو بھی منظور نہیں کیا جارہا ہے۔