وزیر داخلہ امت شاہ نے ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہا کہ کشمیر میں کسی بھی تھانہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ نہیں ہے۔ صرف کچھ تھانہ علاقوں میں رات آٹھ بجے سے لے کر صبح چھ بجے تک کچھ پابندیاں نافذ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں حالات تیزی سےمعمول پر آرہے ہیں۔ خطے میں موبائل فون سروس شروع کر دی گئی ہے۔
انهوں نے کہا کہ حکومت مانتی ہے کہ انٹرنیٹ سروس کافی اہم ہے لیکن ملک اور شہریوں کی حفاظت اس سے بھی زیادہ ضروری اور اہم ہے۔ وادی میں پڑوسی ملک اور دیگر عناصر کی سرگرمیوں سے سبھی واقف ہیں لہذا انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کی گئی ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ کی سفارشات کے مطابق انٹرنیٹ خدمات پر پابندی عائد کی گئی ہے اور اس پابندی کو مقامی انتظامیہ کی سفارش پر ہٹا لیا جائے گا۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ حکومت کے لئے ملک اور شہریوں کی حفاظت سب سے اہم ہے۔ حکومت کی پالیسی کا ہی نتیجہ ہے کہ پانچ نومبر کے بعد سے وادی میں ایک بھی شخص کی موت پولیس کی گولی سے نہیں ہوئی ہے۔ وادی میں حالات سدھرنے کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حالات کے سلسلے میں جھوٹی خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔ کشمیر میں وافر مقدار میں دوائیں دستیاب ہیں۔ اسپتال اور ان کی نزدیکی دکانوں میں دوائیاں دستیاب ہیں۔ اس کے لئے موبائل وین کے ذریعے بھی دوائیں تقسیم کرائی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر 24 گھنٹوں کے دوران کشمیر کے کسی بھی حصے میں دوائیں فراہم کرا دی جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وادی میں اسکول اور کالج کھل گئے ہیں۔ دوکانیں کھل رہی ہیں۔ بینکنگ خدمات ٹھیک طرح سے چل رہی ہیں۔ سرکاری دفاتر اور عدالتوں میں معمول کا کام کاج ہو رہا ہے۔ انهوں نے کہا کہ وادی میں سیب کی زیادہ تر خریداری کی جا چکی ہیں۔ خطے میں معمول کی رسدمیں آٹھ سے 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ وادی میں پتھر بازی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ جیلوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں کم لوگ بند پوئے ہیں۔ اس وقت صرف 609 افراد جیلوں میں بند ہیں جن میں 218 پتھرباز شامل ہیں۔