سری نگر: وادی کشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوان سرکاری نوکریوں کے انتظار میں وقت ضائع کئے بغیر مختلف النوع تجارتی یونٹ قائم کرکے نہ صرف اپنی روزی روٹی کی سبیل کر رہے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔ وسطی ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقے سے تعلق رکھنے والے دو تعلیم یافتہ دوستوں نے اپنی ڈگریاں مکمل کرنے کے فوراً بعد اپنے ذاتی خرچے پر ایک تجارتی یونٹ قائم کیا ہے جس سے وہ نہ صرف اپنی روزی روٹی کما رہے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی روزگار فراہم کر رہے ہیں۔Meet Inayat And Nazeer
عنایت نبی بابا اور عرفان نذیر بابا نے اپنے ہی علاقے میں ڈسپوزل ایٹم جیسے ٹیشو پیپر، گلاس وغیرہ بنانے کا کارخانہ قائم کیا ہے جس سے ہونے والی کمائی سے دونوں دوست مطمئن ہیں۔ دونوں دوستوں نے مشترکہ طور پر بیس لاکھ روپیے کی سرمایہ کاری کرکے یہ کارخانہ قائم کیا ہے جس کے لئے انہوں نے چار دکان کرایے پر لئے ہیں اور وہ مصنوعات تیار کرنے کے لئے خام مواد دلی سے لاتے ہیں۔
عنیات نبی نے یو این آئی کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ہم نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہی یہ کارخانہ قائم کیا۔ انہوں نے کہا: ’ہم دو دوستوں نے ذاتی خرچے پر یہ کارخانہ قائم کیا اس کے لئے ہم نے بیس لاکھ روپیوں کی سرمایہ کاری کی اور اس کے لئے ضرورت مشینوں اور کام مواد کو دہلی سے لایا‘۔
ان کا کہنا ہے، 'ہم نے چار دکان کرایے پر لئے ہیں جن میں سے دو میں مشینیں رکھی ہیں اور باقی دو دکانوں میں مال رکھا ہوا ہے جس کو ہم سری نگر اور دیگر علاقوں کے بیوپاریوں کو بیچتے ہیں۔' انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے ہمیں اب تک کوئی مدد نہیں ملی نہ ہی اب تک ہم نے اس ضمن میں کوئی پہل کی۔
موصوف نوجوان نے کہا کہ یہ ایک اچھا اور فائدہ بخش کاروبار ہے۔ انہوں نے کہا: ’یہ ایک فائدہ مند کاروبار ہے ہم خود بھی اچھی کمائی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی روز گار فراہم کرتے ہیں۔' ان کا کہنا تھا کہ ہم اس یونٹ میں مزید وسعت دینے والے ہیں جس سے ہم مزید نوجوانوں کو روزگار دینے میں کامیاب ہوں گے۔
عنایت بابا کا کہنا ہے کہ وادی میں اپنے تجارتی یونٹ قائم کرکے روزگار حاصل کرنے کے بسیار موقعے ہیں لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے نوجوان اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کی ٹھان لیں۔ انہوں نے کہا کہ روزگار صرف سرکاری نوکری نہیں ہے کاروبار سے بہتر کوئی روزگار نہیں جس سے دوسروں کی روزی روٹی کی بھی سبیل کی جاسکتی ہے۔
تعلیم یافتہ نوجوانوں کے نام اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا: ’تعلیم مکمل کرنے کے بعد سرکاری نوکریوں کے انتظار میں بیٹھنے سے بہتر ہے کہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوجانے کا مصمم ارادہ کریں۔ موصوف نے کہا کہ اپنا چھوٹا ہی سہی کاروبار شروع کرکے ہم نہ صرف اپنی روزی روٹی کما سکتے ہیں بلکہ سماجی برائیوں کے دلدل میں پھنسنے سے بھی بچ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Honey Production venture اننت ناگ نوجوان کی پہل، مگس بانی روزگار کا ذریعہ
یو این آئی