ETV Bharat / state

کشمیر میں آوارہ کتوں کی آبادی میں اضافہ کیوں؟

جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے دیگر اضلاع میں آوارہ کتوں کی آبادی میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے اور متعلقہ انتظامیہ اس آبادی کو قابو کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔

وادی میں آوارہ کتوں کی آبادی میں اضافہ کیوں
وادی میں آوارہ کتوں کی آبادی میں اضافہ کیوں
author img

By

Published : Feb 9, 2021, 8:16 PM IST


آوارہ کتوں کے کاٹنے سے وادی میں ہر سال ماہرین کے مطابق 5000 لوگ زخمی ہو جاتے ہیں۔

وادی میں آوارہ کتوں کی آبادی میں اضافہ کیوں
سرینگر گورنمنٹ میڈیکل کالج کے اعداو شمار کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں 58 ہزار شہری، کتوں کے کاٹنے کا شکار ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود حکام جاگ نہیں رہے ہیں۔
سرینگر اور دیگر قصبہ جات میں شہریوں کی جانب سے فضلہ ڈالنے اور انتظامیہ کی طرف سے اس فضلہ کو جمع کرنے اور اس کو ٹھکانے لگانے کے ناقص انتظامات سے کتوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگرچہ عام لوگوں کی شکایتیں اور دباؤ کی وجہ سے انتظامیہ نے چند برس قبل آوارہ کتوں کی سٹریلیزیشن یا نس بندی شروع کی تھی۔ تاہم سست رفتاری کے باعث یہ جدید طریقہ بے سود ثابت ہو رہا ہے۔
سرینگر میونسپل کارپوریشن کشمیر میں واحد ادارہ ہے جس نے آوارہ کتوں کی نس بندی کا سلسلہ شروع کیا ہے جبکہ وادی کے نو اضلاع میں انتظامیہ کے پاس اس طرح کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔
ایس ایم سی اگرچہ نس بندی کر رہی ہے لیکن اس کی رفتار بہت سست ہے جس سے کتوں کی آبادی کو قابو میں کرنا ناممکن لگ رہا ہے۔سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کمشنر غضنفر علی نے بتایا کہ ہر ماہ میں 6 سے 15 کتوں کی نس بندی کی جارہی ہے۔ تاہم سرما میں موسم کی وجہ سے یہ سلسلہ روکا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے پاس نس بندی ہی واحد طریقہ ہے کیونکہ دیگر تدابیر پر عدالت یا سرکار کی طرف سے پابندی ہے۔ کمشنر کا کہنا ہے کہ شہریوں کو سڑکوں پر فضلہ اور دیگر کوڑا ڈالنے سے انحراف کرنا چاہیے۔
تاہم لوگوں کا ماننا ہے کہ نس بندی کرنے کے ساتھ ساتھ میونسپل اداروں کو فضلہ ٹھکانے لگانے کے جدید طریقوں کا بھی استعمال کرنا لامحال ہے کیونکہ کھانا دستیاب ہونے سے بھی کتوں کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔


آوارہ کتوں کے کاٹنے سے وادی میں ہر سال ماہرین کے مطابق 5000 لوگ زخمی ہو جاتے ہیں۔

وادی میں آوارہ کتوں کی آبادی میں اضافہ کیوں
سرینگر گورنمنٹ میڈیکل کالج کے اعداو شمار کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں 58 ہزار شہری، کتوں کے کاٹنے کا شکار ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود حکام جاگ نہیں رہے ہیں۔
سرینگر اور دیگر قصبہ جات میں شہریوں کی جانب سے فضلہ ڈالنے اور انتظامیہ کی طرف سے اس فضلہ کو جمع کرنے اور اس کو ٹھکانے لگانے کے ناقص انتظامات سے کتوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اگرچہ عام لوگوں کی شکایتیں اور دباؤ کی وجہ سے انتظامیہ نے چند برس قبل آوارہ کتوں کی سٹریلیزیشن یا نس بندی شروع کی تھی۔ تاہم سست رفتاری کے باعث یہ جدید طریقہ بے سود ثابت ہو رہا ہے۔
سرینگر میونسپل کارپوریشن کشمیر میں واحد ادارہ ہے جس نے آوارہ کتوں کی نس بندی کا سلسلہ شروع کیا ہے جبکہ وادی کے نو اضلاع میں انتظامیہ کے پاس اس طرح کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔
ایس ایم سی اگرچہ نس بندی کر رہی ہے لیکن اس کی رفتار بہت سست ہے جس سے کتوں کی آبادی کو قابو میں کرنا ناممکن لگ رہا ہے۔سرینگر میونسپل کارپوریشن کے کمشنر غضنفر علی نے بتایا کہ ہر ماہ میں 6 سے 15 کتوں کی نس بندی کی جارہی ہے۔ تاہم سرما میں موسم کی وجہ سے یہ سلسلہ روکا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے پاس نس بندی ہی واحد طریقہ ہے کیونکہ دیگر تدابیر پر عدالت یا سرکار کی طرف سے پابندی ہے۔ کمشنر کا کہنا ہے کہ شہریوں کو سڑکوں پر فضلہ اور دیگر کوڑا ڈالنے سے انحراف کرنا چاہیے۔
تاہم لوگوں کا ماننا ہے کہ نس بندی کرنے کے ساتھ ساتھ میونسپل اداروں کو فضلہ ٹھکانے لگانے کے جدید طریقوں کا بھی استعمال کرنا لامحال ہے کیونکہ کھانا دستیاب ہونے سے بھی کتوں کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.