جموں و کشمیر پولیس کے ایک سینیئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " رواں سال میں اب تک 50 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ جن میں سے زیادہ تر ہلاکتیں اپریل کے مہینے میں ہی ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'اپریل مہینے کے پہلے تین ہفتوں میں 23 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ جموں کشمیر پولیس کے ساتھ یہاں تعینات حفاظتی اہلکاروں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے'۔
مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہلاک شدہ عسکریت پسندوں میں جیش محمد کے کمانڈر سجاد نواب ڈار بھی شامل ہے۔ انہیں 9 اپریل کو ہلاک کیا گیا '۔
وادی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر انہوں نے کہا کہ عسکری مخالف کاروائیاں ابھی پوری طرح سے بحال نہیں ہو پائی ہے کیونکہ عالمی وبا کا خدشہ لگاتار بنا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا تھا کہ پاکستان کشمیر میں اب صرف عسکریت پسند ہی نہیں بلکہ کورونا وائرس کے مریض بھی برآمد کرے گا۔دلباغ سنگھ نے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کے مریضوں کو بھی ایکسپورٹ کرے گا جس سے عوام میں انفیکشن پھیلے گا اور جس کے چلتے بہت احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اپریل مہینے میں ہوئی ہلاکتوں میں 11 حفاظتی اہلکار اور 7 عام شہری بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہلاکتیں پاکستان کی جانب سے لگاتار کی جاری جنگ بندی کی خلاف ورزی اور وادی میں موجود عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران واقع ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق رواں ماہ عسکریت پسندوں نے چار عام شہریوں کی ہلاک کیا، جبکہ تین عام شہری لائن آف کنٹرول کے پاس پاکستانی گولہ باری کی زد میں آکر ہلاک ہوئی۔
گزشتہ برس 2019 کے اپریل مہینے کے مقابلے رواں سال کے اپریل میں خون خرابہ میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔ گزشتہ برس اپریل میں اس وقفہ کے دوران 20 عسکریت پسند، 9 حفاظتی اہلکار اور چھ عام شہریوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔
جبکہ سال 2019 میں کُل 160 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے تھے اور 102 کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی۔