سرینگر: وادی کشمیر میں قدرتی معدنیات اور وسائل کی گزشتہ کئی برسوں سے غیر قانونی نقل و حمل جاری ہے۔ ان قدرتی وسائل کی غیر کھدائی اور قانونی نقل و حمل سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ دریائے جہلم سے ریت، کھنمو سے کان کنی اور کریواس پہاڑوں سے مٹی کی کھدائی بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس غیر قانونی کام میں چند مقامی افراد اور انتظامیہ کے اہلکار بھی شامل ہیں۔Illegal Extraction Of Minerals in Kashmir
انتظامیہ نے کریواس پہاڑوں سے ریلوے کی تعمیر کے لیے بڑے پیمانے پر مٹی نکالی اور ریل لائن تعمیر کی۔ وہیں نئی سرینگر جموں شاہراہ کے لئے بھی کریواس سے ہی بھاری تعداد میں مٹی کی کھدائی کی گئی اور یہ کھدائی آج بھی جاری ہے۔Illegal Soil Excavation in Srinagar jammu Highway
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کھدائی سے کریواس کی زرخیز زمین پر مضر اثرات پڑ رہے ہیں اور بادام اور زعفران کے قیمتی فصل کے کھیت بنجر زمین میں تبدیل ہوگئے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد دریائے جہلم اور باقی نالوں سے ریت باجری نکالنے کے ٹھیکے غیر ریاستی ٹھیکیداروں کو سونپے گئے جس سے جموں و کشمیر میں ان قدرتی وسائل کی بے تحاشہ کھدائی ہوئی ہے۔
وہیں سرینگر کے مضافات کھنمو اور کھریو علاقوں میں سیمنٹ فیکٹریوں کی جانب سے کان کنی سے ان علاقوں کا ماحول بگڑ گیا ہے جب کہ زرخیز زمین بنجر ہو کر رہ گئی۔ ماحولیاتی تحفظ کے لیے وادی میں سرگرم کارکن کہتے ہیں کہ وادی کے قدرتی وسائل کی لوٹ میں انتظامیہ اور ٹھیکے داروں کی ملی بھگت سے وادی کا ماحول تباہ ہوگیا ہے۔Barren Land in srinagar
مزید پڑھیں:
ماہرین ماحولیات کے مطابق کریواس کی کھدائی سے مٹی کھسکنے کے خطرات رہتے ہیں جس سے نزدیکی آبی وسائل میں مٹی جمع ہوتی ہے اور پانی کے ذخیرے کی گنجائش کم ہوتی ہے۔ ای ٹی و بھارت کے نمائندے نے اس سلسلے میں متعلقہ محکمہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم متعلقہ افسران سے رابطہ نہ ہوسکا۔ Cement Factories Impact Environment