سرینگر: جموں کشمیر میں دریائے جہلم، چناب اور اس سے منسلک بڑے آبائی وسائل سے بیس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی قابلیت ہے تاہم انتظامیہ نے چھوٹے، بڑے 13 بجلی پروجیکٹ تعمیر کئے ہیں جن سے 12 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے۔ تاہم سرما میں ان پروجیکٹس کی بجلی پیداوار میں شدید گراوٹ آتی ہے جس سے بجلی بحران میں اضافہ ہوتا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے جموں اسٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر پنکج منگوترہ نے بتایا کہ درجہ حرارت کی گراوٹ سے پن بجلی پروجیکٹس سے محض دو سو میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔
وادی کشمیر میں ٹھٹھرتی سردی سے عوام شدید مشکلات سے دوچار ہے وہیں بجلی کی عدم دستیابی اور کٹووتی سے روز مرہ کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ شدید سردی کی وجہ سے جموں کشمیر انتظامیہ پن بجلی پروجیکٹ کی بجلی پیداوار میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔ جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ نے کہا ہے کہ بیشتر صارفین کی بجلی فیس ادا نہ کرنے کے باعث انتظامیہ بھی بجلی خریدنے کا اہل نہیں ہے۔ اس صورت حال میں وادی کشمیر میں بجلی بحران پیدا ہوا ہے اور بجلی کی عدم دستیابی سے ہاہا کار مچی ہوئی ہے۔
جموں کشمیر کے دریائے جہلم، چناب اور اس سے منسلک بڑے آبائی وسائل سے بیس ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی قابلیت ہے تاہم انتظامیہ نے چھوٹے، بڑے 13 بجلی پروجیکٹ تعمیر کئے ہیں جن سے 12 سو میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے۔ تاہم سرما میں ان پروجیکٹس کی بجلی پیداوار میں شدید گراوٹ آتی ہے جس سے بجلی بحران میں اضافہ ہوتا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے جموں اسٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر پنکج منگوترہ نے بتایا کہ درجہ حرارت کی گراوٹ سے پن بجلی پروجیکٹس سے محض دو سو میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ سردیوں کا ایک معمول ہے کہ یہاں بجلی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرما میں کارپوریشن کے 13 پروجیکٹس سے 1200 میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے لیکن سردی کے ایام میں انکی پیداوار میں ایک ہزار میگاواٹ کی گراوٹ ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا سنٹرل سیکٹر کے جو پن بجلی پروجیکٹس جموں کشمیر میں قائم ہے ان سے دو ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوتی ہے تاہم ان میں سے محض بیس فیصد بجلی ہی جموں کشمیر انتظامیہ کو حاصل ہوتی ہے۔ ان کے مطابق سرما میں ان پروجیکٹس کی بجلی پیدا کرنے کی قابلیت میں بھی گراوٹ آتی ہے۔
مزید پڑھیں: Power curtailment in Kashmir کشمیر میں بجلی تخفیف سے عوام پریشان
کشمیر میں اگرچہ ہر سرما میں بجلی کی قلت ہوتی ہے تاہم رواں ماہ بجلی قلت میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ محکمہ پاور ڈیولپمنٹ (پی ڈی ڈی) کے چیف انجینئر جاوید یوسف نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’جب تک صارفین بجلی فیس ادا نہیں کریں گی تب تک بجلی کی صورت حال میں بہتری نہیں آئے گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ صارفین کی جانب سے بجلی فیس ادا نہ کرنے سے محکمہ مالی بحران کا شکار ہے جس کی وجہ سے نجی شعبہ یا شمالی گرڈ سے بجلی خریدنا مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی فراہم کرنے کے بجائے کشمیر میں محکمہ صارفین کے خلاف متحرک
جاوید یوسف نے مزید بتایا کہ ’’اگر صارفین بجلی کا معقول استعمال کریں اور ان آلات کا استعمال بند کریں جن سے بجلی سپلائی پر زیادہ دباؤ پڑ رہا ہے تو بجلی کٹوتی میں بھی کمی کی جا سکتی ہے۔ غور طلب ہے کہ جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ نے کہا تھا کہ ’’ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو نجی شعبے سے 293 میگاواٹ بجلی خریدے گی جس سے بجلی سپلائی میں بہتری آئے گی۔‘‘ بجلی کی عدم دستیابی پر جموں کشمیر ایل جی انتظامیہ کو اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔