حریت کانفرنس نے بیان میں کہا کہ میر واعظ عمر فاروق کے گھر کے دروازے پر گزشتہ ڈیڑھ برس سے سیکورٹی فورسز کی گاڑی اور سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں جو انکو گھر سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
بیان میں سوالیہ طور پر وزارت داخلہ کے بیان کے ردعمل میں کہا گیا ہے کہ ’’اگر یہ نظر بندی نہیں ہے تو پھر کیا ہے؟‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ میر واعظ عمر فاروق سیاسی لیڈر ہونے کے علاوہ تاریخی و مرکزی جامع مسجد نوہٹہ کے میر واعظ بھی ہیں اور گزشتہ ڈیڑھ برس سے انکو اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے سے بھی روکا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: جموں و کشمیر میں کوئی بھی شخص نظربند نہیں: وزارت داخلہ
قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر برائے داخلہ امور جے کشن رڑے نے پارلیمنٹ میں شیو سینا اور کانگریس ممبران کے تحریری سوالات کے جواب میں کہا کہ پانچ اگست کے بعد جموں وکشمیر میں 613 سیاسی لیڈران، علیحدگی پسند اور پتھر باز قید کئے گئے تھے جن میں 430 افراد کو رہا کیا گیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ 183 افراد اس وقت پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت پابند سلاسل ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’فی الوقت کشمیر میں کوئی بھی سیاسی لیڈر نظربند نہیں ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست سنہ 2019 کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی سے قبل انتظامیہ نے مین اسٹریم سیاسی لیڈروں کے علاوہ علیحدگی پسند رہنمائوں کو بھی گرفتار کیا تھا۔
مزید پڑھیں؛ 'جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرکے اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جائیں'
اگرچہ مین اسٹریم لیڈروں کو وقتا فوقتا رہا کیا گیا تاہم علیحدگی پسند لیڈران ابھی بھی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔
گزشتہ برس نومبر میں ڈی ڈی سی انتخابات کے دوران انتظامیہ نے پی ڈی پی کے نعیم اختر، سرتاج مدنی، منصور پیرزادہ، وحید پرہ اور نیشنل کانفرنس کے ہلال اکبر لون کو حراست میں لے لیا۔