نیشنل کانفرنس کے سینئر نائب صدر مظفر شاہ نے منگل کے روز پارلیمنٹ میں نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کی تقریر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ' سنہ 1984 کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات مکمل طور بے بنیاد ہیں اور حقیقت پر مبنی نہیں ہیں'۔
مظفر شاہ نے پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ'میں ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کی پارلیمنٹ میں کشمیری عوام کے حقوق پر کی گئی ان کی تقریر کی تعریف کرتا ہوں، لیکن 1984 کے انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات جس کے بارے میں انہوں نے پارلیمنٹ میں بات کی، وہ بے بنیاد ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ' 1984 میں ہارس ٹریڈنگ کے بارے میں کوئی بحث نہیں ہوئی تھی، کیوں کہ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے 1984 میں اقبال پارک میں کہا تھا کہ' شیخ عبداللہ کی پوری کابینہ ناقص تھی، تاہم انہوں نے کہا کہ انھیں ناقص قرار دینے کے باوجود ڈاکٹر فاروق نے انہیں نیشنل کانفرنس میں شرکت کی پیش کش کی تھی'۔
انہوں نے سوال کیا کہ اگر یہ لوگ غلط تھے تو پھر پارٹی میں واپس لانے کے بعد کیا ان کی دوبارہ شمولیت غلطی نہیں تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے دوبارہ شامل ہونے کے بعد ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے انہیں وزیر مقرر کیا جب کہ نیشنل کانفرنس میں ان کی دوبارہ شمولیت صرف اس وجہ سے ہوئی تھی کہ غلام محمد شاہ نے راجیو گاندھی کے دو وزراء کو اپنی کابینہ میں لینے سے انکار کیا تھا اور غلام محمد شاہ نے اس وقت کہا تھا کہ کولیشن جموں اور کشمیر کے لئے تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا اور بعد میں پی ڈی پی-بی جے پی اتحاد تباہی کا اتحاد ثابت ہوا، جس میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنی ایک خاص حیثیت سے محروم ہونا پڑا۔
مزید پڑھیں: ایم جے اکبر ہتک عزت معاملہ میں فیصلہ مؤخر
مظفر شاہ نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ' ہمیں جموں اور کشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کے لئے لڑائی کو نہیں بھولنا چاہئیے اور ان کی زیر قیادت پی اے جی ڈی کی اولین ذمہ داری ہے کہ ہمیں اپنے حقوق کے لئے لڑنا ہے اور مجھے امید ہے کہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ آرٹیکل 370 اور 35 اے کی بحالی کے لئے جدوجہد جاری رکھے گا۔