اطلاعات کے مطابق این آئی اے عسکریت پسندوں کی حامیوں کے بارے میں نوید بابو سے پوچھ گچھ کرے گی جس نے مبینہ طور پر پلوامہ خود کش حملے میں ملوث مدثر خان کی مدد کی تھی۔
نوید بابو کو 11 جنوری کے روز پولیس افسر دیویندر سنگھ کے ساتھ جنوبی ضلع کولگام میں جموں سرینگر ہائی وے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ این آئی اس کیس کی تحقیقات کر رہی ہے۔ نوید بابو کے بھائی عرفان شاہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے اور این آئی اے نے انہیں اپنی تحویل میں لیا ہے۔
جیش محمد کے کمانڈر مدثر احمد خان کو پلوامہ حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا گیا تھا، تاہم اس حملے کے تین ہفتے بعد مدثر احمد خان کو ان کے ساتھی سجاد احمد بٹ سمیت ہلاک کیا گیا تھا۔ سجاد احمد بٹ کی کار کو حملے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے میں کلیدی کردار ادا کرنے والا مارا گیا ہے جس کی وجہ سے این آئی اے کو معاملے کی پوری طرح جانچ کرنے میں مشکلات آ رہی ہیں۔ اس حملے میں عادل احمد ڈار بھی شامل ہے، جس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔
ایجنسی نے اہم تکنیکی شواہد، فورنسک رپورٹس، انٹیلیجنس رپورٹس اور حملے سے متعلق جیش محمد تنظیم کے متعدد کارکنوں کے ملوث ہونے کی جانکاری جمع کی ہے۔
حکام نے بتایا کہ ایجنسی پلوامہ حملے میں ملوث دیگر افراد کے بارے میں نوید بابو سے پوچھ گچھ کرے گی۔ علاقے کا سینیئر کمانڈر ہونے کے ناطے ایجنسی کو یقین ہے کہ انہیں لشکر طیبہ، جیش محمد اور دیگر تنظیموں کے کارکنان کے بارے میں معلومات ہونگی۔
ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق ایجنسی نے بتایا کہ عام طور پر کشمیر میں مقیم عسکری تنظیمیں مل کر کام کرتی ہیں اور رسد کے معاملے میں ایک دوسرے کی مدد بھی لیتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ نوید بابو کے ذریعے ہی پلوامہ کیس حل ہوسکتا ہے کیونکہ انہوں نے سنہ 2017 سے متعدد نوجوانوں کو عسکریت پسند تنظیموں میں مبینہ طور پر بھرتی کی تھی۔ این آئی اے کے عہدیداروں نے واضح کیا کہ دویندر سنگھ پلوامہ حملہ کیس میں زیر تفتیش نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ 11 جنوری کو حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو، عاطف نامی عسکریت پسند اور وکیل عرفان میر اور ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کو سرینگر جموں قومی شاہراہ پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ سرینگر سے جموں کی طرف جا رہے تھے۔ان کی تحویل سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
دیویندر سنگھ سرینگر انٹرنیشنل ہوائی اڈے پر تعنیات تھے۔ گرفتاری کے بعد انہیں معطل کیا گیا اور 2018 میں دیے گئے 'شیر کشمیر' بھی واپس لیا گیا۔ دیویندر سنگھ اس سے پہلے بھی سرخیوں میں رہے ہیں جب پارلیمنٹ حملے کے قصوروار افضل گورو نے سنہ 2013 میں ایک خط کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ پولیس افسر نے انہیں پارلیمنٹ حملے کے لیے محمد نامی ایک شخص کو دہلی پہنچانے اور وہاں رہنے کے انتظام کرنے کی بات کی تھی۔
محمد کو حملے کے دوران ہلاک کیا گیا تھا۔
افضل گورو اس وقت جیل میں مقید تھے جب انہوں نے اپنے وکیل سشیل کمار کو خط کے ذریعے الزام عائد کیا تھا کہ دیویندر سنگھ نے انہیں ایک عسکریت پسند کو دہلی منتقل کرنے اور اس کے لیے رہائش کا انتظام کرنے کا حکم دیا تھا۔ وہیں دیویندر سنگھ جموں و کشمیر کے اسپیشل آپریشنز گروپ کے ہمہامہ کیمپ میں اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔