سرینگر: ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ نے بدھ کو حیدر پورہ متنازع تصادم آرائی کے دوران میں مارے گئے عامر لطیف ماگرے کی لاش کو نکالنے سے متعلق معاملے پر سماعت کی۔ دونوں فریقین کی دلائل سن نے کے بعد چیف جسٹس پنکج میتل اور جسٹس جاوید اقبال وانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اس معاملے پر فیصلے کو محفوظ کر لیا۔ Amir Magray case
جموں و کشمیر انتظامیہ کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل ڈی سی رینا نے عدالت کو بتایا کہ سنگل جج سے مشاہدے میں غلطی ہوئی تھی کہ عامر ماگرے کی لاش کو صرف اس لیے دینے سے انکار کیا گیا تھا کہ ان کی لاش کو نکالنے کے لیے کوئی عوامی دباؤ نہیں بنایا گیا تھا اور ان کے ساتھ صرف اس لیے امتیازی سلوک کیا جا رہا تھا کہ وہ ایک دور دراز کا علاقہ سے تعلق رکھتے تھے۔Hyderpora encounter
بینچ کے مشاہدات کی تردید کرتے ہوئے، اے جی نے دعویٰ کیا کہ متوفی کی لاش کو صرف امن و امان کے مسائل کے خدشے کے پیش نظر واپس نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید دلیل دی کہ معاملے کی تحقیقات کے مطابق درخواست گزار کے بیٹے کا معاملے ان لوگوں سے بالکل مختلف ہے جن کی لاشیں پہلے نکال کر ان کے اہل خانہ کے حوالے کی گئی تھیں۔HC reserves order on exhumation of Magrey's body"
پانچ لاکھ روپے کے معاوضے کا حکم سنگل بنچ نے دیا تھا۔ یہ ایک ایسی نظیر قائم کرے گا جس میں مستقبل میں جب بھی کوئی عسکریت پسند یا اوور گراؤنڈ ورکر تصادم آرائی میں ہلاک کیا جائے گا تو قانونی چارہ جوئی کے دروازے کھل جائیں گے۔"وہی درخواست گزار لطیف ماگرے کی پیروی کر رہی ایڈوکیٹ دیپیکا رجوات نے عدالت میں ایڈوکیٹ جنرل کی دلیلیں کی تردید کرتے ہوئے سنگل پیج کے فیصلے کی بنیادی نُقطے نظر پر ڈویژن بینچ کا تواجو مرکز کرائیں۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "ہم نے عدالت میں تمام حقائق پیش کیا۔ بینچ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ہے۔ اگر فیصلہ ہمارے حق میں نہیں آتا ہے تو ہم دوبارہ عدالت عظمٰی کا رخ کریں گے۔"
واضح رہے کہ گزشتہ پیر کو سپریم کورٹ نے لطیف ماگرے کی جانب سے دائر کردہ اسپیشل لیو پٹیشن پر غور کیا تھا جس میں 3 جون کو ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر اور لداخ کے ڈویژن بنچ کے ذریعے منظور کیے گئے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس نے ان کے بیٹے کی لاش کو نکالنے پر روک لگا دی تھی۔سپریم کورٹ کے سامنے، ماگرے کے وکیل سینئر ایڈوکیٹ آنند گروور نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ قبر کشائی کے لیے امداد پر دباؤ نہیں ڈال رہے تھے اور وہ صرف اس قبرستان میں مذہبی عقیدے کے مطابق آخری رسومات ادا کرنے کے لیے ریلیف حاصل کر رہے تھے۔
درخواست گزار نے بنچ سے مزید استدعا کی تھی کہ وہ 5 لاکھ روپے کے معاوضے کے حوالے سے ہدایت پر بھی غور کرے جسے سنگل جج نے منظور کیا تھا۔معاملے پر غور کیے بغیر سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے ماگرے کی عرضی پر ایک ہفتے کے اندر فیصلہ کرنے کو کہا۔ اس سے قبل جسٹس علی محمد ماگرے اور جسٹس وسیم صادق نرگل کی ڈویژن بنچ نے 3 جون کو جسٹس سنجیو کمار کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔
جسٹس کمار نے اپنے فیصلے میں جموں و کشمیر انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ عامر لطیف ماگرے کی لاش کو نکالیں۔سنگل جج نے انتظامیہ کو درخواست گزار کو 5 لاکھ روپے بطور معاوضہ ادا کرنے کی بھی ہدایت کی تھی اگر لاش انتہائی خراب ہو اور واپس پہنچانے کی حالت میں نہ ہو۔
سنگل جج نے مدعا علیہان کو یہ بھی ہدایت کی تھی کہ متوفی کے مذہبی عقائد کے مطابق میت کو درخواست گزار کے گاؤں پہنچانے کے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں۔ سنگل بنچ کے حکم سے ناراض جموں و کشمیر انتظامیہ نے اسے ڈویژن بنچ کے سامنے چیلنج کیا تھا جس نے عبوری ریلیف کے طور پر سنگل بنچ کے فیصلے پر سماعت کی اگلی تاریخ تک روک لگا دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : SC On Exhumation of Aamir Magray's Body: عامر ماگرے کی لاش نکالنے پر سپریم کورٹ کی ہدایت