ETV Bharat / state

ہائی کورٹ نے معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کی درخواست مسترد کی

author img

By

Published : Apr 16, 2021, 11:03 AM IST

Updated : Apr 16, 2021, 1:12 PM IST

عسکریت پسندوں کا اعانت کار ہونے کی پاداش میں گرفتار کیے گئے سابق پولیس افسر اپنے مقدمے کی شنوائی سرینگر میں کرانا چاہتے ہیں جہاں ان کے اہل خانہ رہائش پزیر ہیں۔

hc-dismisses-suspended-cop-devinder-singhs-plea
ہائی کورٹ نے معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کی درخواست مسترد کی

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جمعرات کو معطل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیویندر سنگھ درخواست مسترد کردی جس میں انہوں نے انکے خلاف دائر کئے گئے کیس کی سماعت جموں کے بجائے سرینگر کی عدالت میں ہونے کی استدعا کی تھی۔

جسٹس سنجے دھر پر مبنی عدالت کی بینچ نے عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں جموں کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی کوئی اور خصوصی عدالت موجود نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ قومی تحقيقاتی ایجنسی (این آئی اے) ایکٹ کے دفعہ 11 کے تحت مرکزی حکومت کو یہ اختیار ہے کہ وہ مخصوص جرائم کے مقدمے کی سماعت کے لیے ایک یا ایک سے زیادہ خصوصی عدالتیں تشکیل دے ۔ جموں و کشمیر میں ایسی صرف ایک ہی عدالت جموں شہر میں موجود ہے

جسٹس دھر نے کہا کہ ایس آر او 149 کے مطابق سری نگر میں قائم خصوصی عدالت کا دائرہ کار محدود ہے اور این آئی اے کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی سماعت کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں سری نگر کی خصوصی عدالت کے ذریعہ چالان پر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا ہے۔

عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ اگر یہ بھی مان لیا جائے کہ درخواست گزار کے پاس جموں کی عدالت کے علاوہ کسی بھی عدالت میں چالان منتقل کرنے کی کوئی گنجائش ہے تو بھی یہ عدالت اس کے بچاؤ کے لئے نہیں آسکتی ہے۔

واضح رہے کہ جولائی 2020 میں درخواست گزار، دیویندر سنگھ پر این آئی اے نے عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کو مدد فراہم کرنے کے الزام عائد کیا تھا۔

سنگھ کی جانب سے کونسلز ظفر قریشی اور ریحانہ فیاض کے ذریعہ دائر کردہ درخواست میں خصوصی عدالت (ایڈیشنل سیشن جج ٹاڈا / پوٹا) سری نگر کو چالان منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار سری نگر کے اندرا نگر کا رہائشی ہے جہاں اس کا کنبہ بھی رہتا ہے اور اس کا جموں میں کوئی رشتہ دار نہیں ہے جہاں مقدمہ چل رہا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ "جموں کے کچھ وکلاء نے درخواست گزار کی پیروی نہیں کی چنانچہ انہوں نے سرینگر کے وکلا سے رجوع کیا لیکن جموں میں اپنے معاملے کا دفاع کرنے کے لئے کشمیر سے کسی وکیل کو لانا انکے کئے کافی مہنگا ہورہا ہے۔

دیوندر سنگھ کو گزشتہ برس پولیس نے ایک نجی کار سے اننت ناگ کے نزدیک جموں کی جانب سفر کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت انکے ساتھ حزب المجاہدین کے ایک اعلیٰ کمانڈر نوید بابو اور ایک وکیل بھی تھے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ دیوندر سنگھ ڈبل کراس تھا اور رقومات کے عوض عسکریت پسندوں کو مختلف سہولیات فراہم کرتا تھا جس میں اسلحہ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لانا لیجانا اور عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا بھی شامل تھا۔

گرفتاری کے وقت ، دیوندر سنگھ سرینگر کے حساس ائر پورٹ پر تعینات تھے اور صرف چند روز قبل ہی یورپی یونین کے پارلیمنٹ ممبرز کے ایک گروپ کے ساتھ انکی تصاویر منظر عام پر آئی تھیں۔

حکام کے مطابق جنوبی کشمیر کے آوری گنڈ ، ترال سے تعلق رکھنے والے دیوندر سنگھ نے بے پناہ دولت کمائی ہے جو انکے ذرائع آمدن سے غیر متناسب ہیں۔

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جمعرات کو معطل ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس دیویندر سنگھ درخواست مسترد کردی جس میں انہوں نے انکے خلاف دائر کئے گئے کیس کی سماعت جموں کے بجائے سرینگر کی عدالت میں ہونے کی استدعا کی تھی۔

جسٹس سنجے دھر پر مبنی عدالت کی بینچ نے عرضی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں جموں کے علاوہ انسداد دہشت گردی کی کوئی اور خصوصی عدالت موجود نہیں ہے۔

عدالت نے کہا کہ قومی تحقيقاتی ایجنسی (این آئی اے) ایکٹ کے دفعہ 11 کے تحت مرکزی حکومت کو یہ اختیار ہے کہ وہ مخصوص جرائم کے مقدمے کی سماعت کے لیے ایک یا ایک سے زیادہ خصوصی عدالتیں تشکیل دے ۔ جموں و کشمیر میں ایسی صرف ایک ہی عدالت جموں شہر میں موجود ہے

جسٹس دھر نے کہا کہ ایس آر او 149 کے مطابق سری نگر میں قائم خصوصی عدالت کا دائرہ کار محدود ہے اور این آئی اے کی جانب سے عائد کردہ الزامات کی سماعت کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں سری نگر کی خصوصی عدالت کے ذریعہ چالان پر مقدمہ نہیں چلایا جاسکتا ہے۔

عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ اگر یہ بھی مان لیا جائے کہ درخواست گزار کے پاس جموں کی عدالت کے علاوہ کسی بھی عدالت میں چالان منتقل کرنے کی کوئی گنجائش ہے تو بھی یہ عدالت اس کے بچاؤ کے لئے نہیں آسکتی ہے۔

واضح رہے کہ جولائی 2020 میں درخواست گزار، دیویندر سنگھ پر این آئی اے نے عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کو مدد فراہم کرنے کے الزام عائد کیا تھا۔

سنگھ کی جانب سے کونسلز ظفر قریشی اور ریحانہ فیاض کے ذریعہ دائر کردہ درخواست میں خصوصی عدالت (ایڈیشنل سیشن جج ٹاڈا / پوٹا) سری نگر کو چالان منتقل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار سری نگر کے اندرا نگر کا رہائشی ہے جہاں اس کا کنبہ بھی رہتا ہے اور اس کا جموں میں کوئی رشتہ دار نہیں ہے جہاں مقدمہ چل رہا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ "جموں کے کچھ وکلاء نے درخواست گزار کی پیروی نہیں کی چنانچہ انہوں نے سرینگر کے وکلا سے رجوع کیا لیکن جموں میں اپنے معاملے کا دفاع کرنے کے لئے کشمیر سے کسی وکیل کو لانا انکے کئے کافی مہنگا ہورہا ہے۔

دیوندر سنگھ کو گزشتہ برس پولیس نے ایک نجی کار سے اننت ناگ کے نزدیک جموں کی جانب سفر کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے وقت انکے ساتھ حزب المجاہدین کے ایک اعلیٰ کمانڈر نوید بابو اور ایک وکیل بھی تھے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ دیوندر سنگھ ڈبل کراس تھا اور رقومات کے عوض عسکریت پسندوں کو مختلف سہولیات فراہم کرتا تھا جس میں اسلحہ کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لانا لیجانا اور عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا بھی شامل تھا۔

گرفتاری کے وقت ، دیوندر سنگھ سرینگر کے حساس ائر پورٹ پر تعینات تھے اور صرف چند روز قبل ہی یورپی یونین کے پارلیمنٹ ممبرز کے ایک گروپ کے ساتھ انکی تصاویر منظر عام پر آئی تھیں۔

حکام کے مطابق جنوبی کشمیر کے آوری گنڈ ، ترال سے تعلق رکھنے والے دیوندر سنگھ نے بے پناہ دولت کمائی ہے جو انکے ذرائع آمدن سے غیر متناسب ہیں۔

Last Updated : Apr 16, 2021, 1:12 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.